Maktaba Wahhabi

161 - 418
اس کی کئی وجوہ اور معانی ہیں: 1 قرآن کریم سے پہلے نازل ہونے والی کتب زبور، تورات اورانجیل، قرآن کریم کی تکذیب کرتی ہیں نہ اس کے بعد کوئی ایسی کتاب آئے گی جو اس کی تکذیب کرے گی۔ 2 جس چیزکے حق ہونے کا قرآن کریم نے فیصلہ کردیا ہے وہ باطل نہیں ہوسکتی اور جس چیز کو قرآن نے باطل قراردے دیا ہے وہ حق نہیں ہوسکتی۔ 3 قرآن کریم اس خدشے سے محفوظ ہے کہ اس کے آگے سے باطل آجائے، یعنی اس میں کوئی نقص یا کمی پیدا کردی جائے،اور اس کے پیچھے سے باطل آجائے ، یعنی اس میں کوئی اضافہ کر دیا جائے۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ’’بے شک ہم ہی نے یہ قرآن نازل کیا اور بے شک ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔‘‘[1] اس مفہوم کے مطابق ﴿اَلْبَاطِلُ﴾ سے مراد کمی بیشی ہے ۔ 4 نہ آج اور نہ آیندہ کبھی کسی ایسی کتاب کے معرض وجود میں آنے کا کوئی امکان ہے جسے قرآن کے معارض، یعنی قرآنی تعلیمات کے خلاف قراردیا جاسکے۔ گزشتہ دور میں بھی کوئی ایسی کتاب وجود میں نہیں آئی جواس قابل ہوکہ اسے قرآن کی معارض ٹھہرایا جائے۔[2] 5 صاحب کشاف (زمخشری) کے بقول یہ تمثیل ہے جس کا مقصود یہ ہے کہ باطل اس کے قریب پھٹک سکتا ہے نہ کسی جانب سے کوئی ایسا راستہ پا سکتا ہے جس کے ذریعے سے بالآخر اس تک پہنچ جائے۔[3]
Flag Counter