Maktaba Wahhabi

240 - 418
واقعات جب ظہور میں آئے تھے تو انھیں باقاعدہ دیکھا اور محسوس کیا گیا تھا۔ ان میں خیال، وہم یا مبالغے کا ہرگز کوئی دخل نہیں ہو سکتا ۔یہ ٹھیک انھی واقعات کے مطابق بیان ہوئے ہیں جس طرح وہ وقوع پذیر ہوئے تھے۔ اس میں ان کے غیبی اور قابل مشاہدہ پہلو شامل ہیں۔ یہ حوادث حیات ہیں۔ انھیں قرآن کریم نے ایسے شاندار اسلوب کے ساتھ بیان کیا ہے جو دلوں میں اُترتا چلا جاتا ہے اور یہ ناممکن ہے کہ ان واقعات کے بیان میں حقیقت کے خلاف کوئی چیز ہو۔ [1] قرآنی قصص ان واقعات سے یکسر مختلف ہیں جو انسان جانتا ہے کیونکہ انسانی قصص میں سے بعض تو وہ ہیں جنھیں انسان وقوع پذیر ہوتے حوادث کے طور پر بیان کرتا ہے یا ثابت شدہ واقعات کے انداز میں ان کے تصویر کشی کرتا ہے اور بعض وہ ہیں جو قصہ گو لوگوں کی افسانوی دروغ گوئی کا نتیجہ ہوتے ہیں اور روئے زمین پر ان واقعات کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔ قصوں کی یہ قسم مبالغے سے خالی نہیں۔ قرآنی قصص و واقعات صداقت پر مبنی حقائق ہیں اور ان کی واقعیت کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ’’بے شک یہی بیان سچا ہے۔‘‘ [2] اور فرمایا:
Flag Counter