Maktaba Wahhabi

241 - 418
’’یقینا ان قصوں میں عقل والوں کے لیے عبرت ہے۔یہ(قرآن) گھڑی ہوئی بات نہیں بلکہ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق اور ہر چیز کی تفصیل ہے اور ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔‘‘[1] مزید برآں قرآنی قصص وواقعات سے جو خبریں ملتی ہیں، بالخصوص وہ خبریں جو اہل کتاب کے بارے میں ہیں، انھیں جھٹلانے کی وہ اہل کتاب بھی جسارت نہ کر سکے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم عصر تھے، حالانکہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دعوائے صداقت کو باطل قرار دینے کے لیے تڑپ رہے تھے۔ یہودیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذوالقرنین کے بارے میں پوچھا جبکہ وہ اپنی کتابوں کے ذریعے سے اس کا قصہ بخوبی جانتے تھے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اور(اے نبی) وہ آپ سے ذوالقرنین کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔‘‘[2] بلاشبہ قرآن کریم کے واقعات بھی قرآن ہی ہیں اور حق ہیں کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں بیان ہوئے ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے انھیں ﴿اَحْسَنُ الْقِصَصِ﴾ ’’بہترین داستانوں‘‘ کے نام سے موسوم کیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’(اے نبی!) آپ کی طرف یہ قرآن وحی کر کے ہم آپ کو ایک بہترین داستان سناتے ہیں جبکہ یقیناً اس سے پہلے آپ غافلوں میں سے تھے۔‘‘[3]
Flag Counter