Maktaba Wahhabi

345 - 418
اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے سماع کو کفار کی ہدایت اور ان کے حلقہ بگوش اسلام ہونے کا ایک سبب قرار دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’اور (اے نبی!) اگر مشرکوں میں سے کوئی آپ سے پناہ مانگے تو اس کو پناہ دیں یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سن لے۔‘‘[1] اسی طرح اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن کریم کو غور سے سننے کو جنوں کی ہدایت اور ان کے قبول اسلام کا سبب قرار دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ١﴾ يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ ۖ وَلَن نُّشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا Ě ’’(اے نبی!)کہہ دیجیے: میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (قرآن) غور سے سنا، تو انھوں نے کہا: بے شک ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے۔ وہ رشد وہدایت کی راہ دکھاتا ہے، تو ہم اس پر ایمان لائے، اور ہم کسی کو بھی رب کا شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔‘‘[2] اللہ تعالیٰ نے جنوں کے اس گروہ سے بھلائی کا ارادہ کیا تو انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ کر دیا تاکہ وہ قرآن کریم کو سن لیں، ان پر حجت قائم ہو جائے، نعمت مکمل ہو جائے اور وہ اپنی قوم کے لیے ڈرانے والے بن جائیں۔ یہ اس وقت ہوا جب وہ آپ کے پاس حاضر ہوئے اور انھوں نے آپس میں کہا: ’’خاموش ہو جاؤ۔‘‘ جب وہ خاموش ہو گئے تو انھوں نے قرآن کریم کے معانی سمجھ لیے اور قرآنی حقائق ان کے دلوں تک سرایت کر گئے، پھر وہ اپنی قوم کی طرف ڈرانے اور خوش خبری دینے والے بن کر لوٹے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے:
Flag Counter