Maktaba Wahhabi

386 - 418
بوڑھے ہوتے یا جوان۔‘‘[1] ٭ حافظ قرآن دفن میں بھی مقدم ہے:جس طرح اللہ تعالیٰ نے حافظ قرآن کی شان اور مرتبے کو دنیا میں بلند کیا ہے، اسی طرح آخرت میں بھی اس کے لیے امتیازی شان بنائی ہے، چنانچہ وہ موت کے بعد بھی دوسرے لوگوں پر قابل ترجیح رہنے کا مستحق ہے۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((كانَ النبيُّ صلى الله عليه وسلم يَجمعُ بينَ الرَّجُلينِ مِنْ قتلى أُحُدٍ في ثوبٍ واحدٍ، ثم يقولُ:"أيُّهم أَكثرُ أَخذاً للقرآنِ؟ "، فإذا أُشيرَ لهُ إلى أحدِهما قدَّمَه في اللحدِ فقالَ:"أنا شهيدٌ على هؤلاءِ يومَ القيامةِ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ احد کے شہیدوں میں سے ہر دو آدمیوں کو ایک قبر میں جمع کر رہے تھے اور اس موقع پر آپ فرماتے تھے: ’’ان میں سے قرآن کریم کو زیادہ یاد کرنے والا کون ہے؟‘‘ جب ان دونوں میں سے کسی ایک کی طرف اشارہ کر دیا جاتا تو آپ اسے لحد میں دوسرے سے پہلے رکھتے، پھر فرماتے:’’میں روز قیامت ان سب پر گواہ ہوں گا۔‘‘[2] جب قرآن کریم کی وجہ سے شہداء کے مابین برتری اور تفاوت کے مدارج ہیں تو جیتے جاگتے زندہ لوگوں میں حافظ قرآن کی برتری اور امتیاز ہر قسم کے شک و شبہ سے بالاتر ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
Flag Counter