Maktaba Wahhabi

388 - 418
کے بارے میں کیا گمان ہے جو وحدہ لا شریک، مالک الملک، بادشاہوں کا بادشاہ، ذوالجلال والاکرام اور فقید المثال ہے۔ ہر انسان مال و دولت، جاہ و حشمت، اعلیٰ مناصب اور شہرت رکھنے والے افراد میں سے جس کی طرف بھی مائل اور اس کا شیدائی ہو اور وہ (محبوب) اس شیدائی (محب)کی طرف کوئی خوبی منسوب کرے اور ہر لغت اور قاموس کھنگال کر اس کے لیے زیادہ سے زیادہ شان دار اسلوب ثنا خوانی تلاش کرے تو کیا وہ اس وصف سے زیادہ کامل کوئی وصف لا سکتا ہے جس سے حاملین کتاب اللہ کو متصف قرار دیا گیا ہے کہ وہ (اَھْلُ اللّٰہِ وخَاصَّتُہُ) ’’اللہ والے اور خواص‘‘ ہیں؟[1] ٭ حافظ قرآن صاحب علم ہے:اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کے حفاظ کی ثنا خوانی یوں بھی کی ہے کہ اس نے اپنی کتاب کو حفاظ کرام کے سینوں میں واضح آیات قرار دیا ہے اور یہ بے مثل تعریف صرف حفاظ کرام ہی کے لیے خاص ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’بلکہ یہ قرآن تو واضح آیات ہیں، ان لوگوں کے سینوں میں (محفوظ) ہیں جنھیں علم دیا گیا ہے۔‘‘[2] پس حافظ قرآن کے فخر و شرف کے لیے یہی کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے عزت بخشی ہے اور اسے قرآن کریم کی حفاظت کا ذریعہ بنایا ہے کیونکہ قرآن عظیم کی آیات حُفّاظ کے سینوں میں محفوظ ہیں اور یہ چیز دین اور شریعت کی حفاظت کے وسائل میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ اگر بفرض محال کوئی طاغوتی گماشتہ سطورِ قرآن کی تحریف کی ناپاک جسارت کرے، تب بھی وہ اپنے مذموم مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکتا کیونکہ حفاظ کرام کے سینوں
Flag Counter