Maktaba Wahhabi

397 - 418
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو نور کے ساتھ تشبیہ دی ہے کیونکہ وہ جہالت کے اندھیروں کو مٹا دیتا ہے۔ اس کی روشنی سے حق ظاہر ہوتا ہے اور وہ باطل کے مقابلے میں ممتاز ہو جاتا ہے۔ اس کے ذریعے سے ہدایت اور گمراہی اور بھلائی اور برائی کے مابین تمیز کی جاتی ہے۔ قرآن کریم کی ہدایت کی پیروی کرنے والے کے حال کو رات کے وقت چلنے والے شخص کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے۔ جب وہ روشنی دیکھتا ہے تو اس کی پیروی کرتا ہے کیونکہ اسے اس بات کا یقینی علم ہوتا ہے کہ وہ اس روشنی کے ذریعے خوف، خدشات اور سفر کے مصائب سے محفوظ رہ کر کوئی نہ کوئی جائے نجات ضرور پا لے گا۔ پس ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ قرآن عظیم کے نور سے روشنی حاصل کرے، اس کے عقائد کے مطابق اعتقاد رکھے، اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام جانے، اس کے احکام بجا لائے، اس کی منع کردہ باتوں سے اجتناب کرے اور اس کے واقعات اور مثالوں سے عبرت لے۔ اس ساری گفتگو کے بعد کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ قرآن کریم کے نور ہدایت سے محروم رہے اور بصیرت حاصل نہ کرے۔[1] جس شخص نے اس نور کو قبول کر لیا، اس کا اتباع کیا اور اس میں جو کچھ ہے اس کے مطابق عمل کیا، وہی کامیاب اور دنیا و آخرت میں اپنے مطلوب کو پانے والا ہے۔ ایسا خوش قسمت فردہی دین و دنیا کی بھلائیاں حاصل کرے گا اور ان کے شرور سے نجات پا جائے گا۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں فلاح پانے والے لوگوں میں شامل فرما دے۔ (4) گناہوں کا کفارہ اور حال کی اصلاح: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
Flag Counter