Maktaba Wahhabi

414 - 418
گدھے کی سی ہے جو کتابیں اٹھاتا ہے۔ بری مثال ہے اس قوم کی جنھوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا، اور اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘[1] ان یہود کو تورات اُٹھانے کے لیے دی گئی، یعنی اُنھوں نے اسے جان لیا اور وہ اس پر عمل کے مکلف ٹھہرائے گئے، پھر اُنھوں نے اس پر عمل کیانہ اس سے کوئی فائدہ اٹھایا۔ ان کی مثال اس گدھے کی سی ہے جو کتابیں اٹھاتا ہے اور انھیں اٹھاتے اٹھاتے تھک جاتا ہے مگر ان سے کوئی نفع حاصل نہیں کرتا۔[2] امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’یہ مثال اگرچہ یہودیوں کے لیے بیان کی گئی ہے لیکن مفہوم کے اعتبار سے یہ ہر اس شخص پر صادق آتی ہے جسے حامل قرآن بنایا گیامگر اس نے اس پر عمل ترک کر دیا۔‘‘[3] حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَخَصَ بِبَصَرِهِ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ قَالَ «هَذَا أَوَانُ يُخْتَلَسُ الْعِلْمُ مِنَ النَّاسِ حَتَّى لَا يَقْدِرُوا مِنْهُ عَلَى شَيْءٍ» قَالَ: فَقَالَ زِيَادُ بْنُ لَبِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ: يَا رَسُولَ اللّٰهِ وَكَيْفَ يُخْتَلَسُ مِنَّا وَقَدْ قَرَأْنَا الْقُرْآنَ؟ فَوَاللّٰهِ لَنَقْرَأَنَّهُ وَلَتَقْرَأَنَّهُ نِسَاؤُنَا وَأَبْنَاؤُنَا، فَقَالَ: «ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا زِيَادُ إِنِّي كُنْتُ لَأَعُدُّكَ مِنْ فُقَهَاءِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ هَذَا التَّوْرَاةُ وَالْإِنْجِيلُ عِنْدَ الْيَهُوَدِ وَالنَّصَارَى فَمَاذَا تُغْنِي عَنْهُمْ؟)) ’’ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ نے آسمان کی جانب ٹکٹکی باندھ کر دیکھا، پھر فرمایا:’’وہ وقت بھی آئے گا جب لوگوں سے علم اچک لیا جائے گا حتی کہ وہ تھوڑے
Flag Counter