Maktaba Wahhabi

415 - 418
سے علم پر بھی قادر نہیں ہوں گے۔‘‘ حضرت زیاد بن لبید انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’ہم سے علم کیسے اچک لیا جائے گا جبکہ ہم نے قرآن کریم پڑھا ہے؟ اللہ کی قسم! ہم اسے ضرور پڑھتے رہیں گے اور اپنی عورتوں اور بچوں کو بھی قرآن کریم پڑھاتے رہیں گے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے زیاد! تیری ماں تجھے گم پائے! بے شک میں تو تجھے اہل مدینہ کے فقہا میں شمار کرتا تھا۔ یہ جو تورات و انجیل یہودیوں اور عیسائیوں کے پاس ہیں، یہ انھیں کیا فائدہ پہنچاتی ہیں؟‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امت کو قرآن کریم کی قراء ت اور فہم کے بعد اس پر عمل کی دعوت دیتے تھے۔ آپ نے صرف قراء ت پر اکتفا کرنے کی دعوت کبھی نہیں دی کہ مسلمان بھی قرآن کریم کی اسی طرح محض تلاوت کرتے رہیں جس طرح بنی اسرائیل تورات پڑھتے رہتے تھے۔ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’اور ان میں سے کچھ ان پڑھ ہیں، وہ کتاب کو نہیں جانتے، سوائے جھوٹی آرزؤوں کے، اور وہ بس گمان ہی کرتے ہیں۔‘‘[2] امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’(أَمَانِیٌّ) أُمْنِیَّۃٌ کی جمع ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ صرف تلاوت ہی جانتے ہیں۔‘‘[3] آج کل اکثریت ان مسلمانوں کی ہے جو قرآن کریم کی صرف تلاوت ہی جانتے ہیں، بلاشبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو اس گروہ کے افعال سے ڈرایا تھا جو ان کے بعدآئے
Flag Counter