Maktaba Wahhabi

418 - 418
(4) پڑھے اور سنے جانے والے کلام پر غور و فکرکرنا:ایسی عبادت میں کوئی خیر نہیں جس میں سوجھ بوجھ سے کام نہ لیا جائے۔ پس آدمی کوشش کرے کہقرآن کے تمام مطالب و مفاہیم کو سمجھے کیونکہ وہ اللہ رب العالمین کے احکام ہیں۔ (5) ہر آیت کے مطابق دل کا متاثر ہونا: قرآن کریم کی تلاوت کرنے والا اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کے معانی اور اس کے افعال پر غور و فکر کرے تاکہ وہ فعل کی عظمت سے فاعل کی بڑائی اور برگزیدگی پر استدلال کر سکے۔ انبیاء کے احوال سے تسکین حاصل کرے اور ان کے نقش قدم پر چلے اور سوچے کہ وہ کیسے جھٹلائے گئے، مارے گئے اور ان میں سے بعض قتل کر دیے گئے لیکن ان کے اس ابتلا نے اللہ تعالیٰ کی بادشاہت میں مچھر کے پر برابر بھی کوئی کمی کی نہ اضافہ کیا، کیونکہ اللہ تعالیٰ تمام جہانوں سے بے پروا ہے۔ اسے متقیوں کا تقویٰ کوئی فائدہ پہنچاتا ہے نہ کافروں کی بدکاریاں کوئی نقصان پہنچاتی ہیں، مزید برآں اسے جھٹلانے والوں کے احوال سے عبرت پکڑنی چاہیے۔ اگر وہ غافل ہو گیا اور اس سے کوئی بے ادبی سرزد ہوگئی تو عین ممکن ہے کہ اسے کوئی سزا آ پکڑے۔ (6) یہ سمجھنا کہ قرآن کریم کے ہر ارشاد کا روئے سخن میری طرف ہے: تلاوت کرنے والے پر لازم ہے کہ وہ اس طرح قرآن کریم کی قراء ت کرے جس طرح غلام اس کتاب کو پڑھتا ہے جسے اس کے آقا نے اسی کے مطالعے کے لیے مخصوص کر دیا ہو اور اس میں اس نے بعض احکام صادر کیے ہوں اور بعض امور سے منع کیا ہو۔ اس کی توثیق ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی کی ہے۔ وہ فرماتے ہیں: ’’اگر تو قرآن کریم سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو قرآن کریم کی تلاوت اور اس کے سماع کے وقت اپنے دل کو اسی کی طرف مرکوز کر دے، اپنے کان اسی طرف لگا دے اور اس پاک ذات کو اپنے پاس موجود سمجھ جس سے تو مخاطب ہوتا ہے اورجس سے
Flag Counter