Maktaba Wahhabi

85 - 418
انسان کا قطعاً کوئی دخل نہیں۔[1] ٭ حفاظت کا اصل مقصد: اللہ تعالیٰ کا قرآن کریم کی حفاظت فرمانایہ معنی رکھتا ہے کہ قرآن کریم ناپید ہونے کے ہر اندیشے سے اور ہر قسم کی کمی بیشی سے محفوظ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی قراء ت کے تواتر اوراس کے متن کی تفہیم کو آسان بنادیا اوراسے تبدل و تغیر سے بچا لیا۔ امت مسلمہ اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ ہی سے حفظ کرتی چلی آرہی ہے۔ یوں ہر شہر میں اس کے حفاظ اتنی بڑی تعداد میں رہتے آئے ہیں کہ اس سے تواتر کی شرطیں پوری ہوجاتی ہیں۔ گزشتہ کتابوں میں تغیر کیوں راہ پا گیا؟ اور قرآن کریم اس سے کیوں محفوظ رہا؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ کتابوں کی حفاظت کی ذمے داری اللہ تعالیٰ نے ان قوموں کے احبار (علماء) پر ڈالی تھی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد مبارک سے پتہ چلتا ہے: ’’اس لیے کہ وہ اللہ کی کتاب کے نگران بنائے گئے تھے۔‘‘[2] جب کہ قرآ ن کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا، چنانچہ فرمایا: ’’بے شک ہم ہی نے یہ قرآن نازل کیا اور بے شک ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔‘‘[3] اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن کریم کی حفاظت کی یہ ذمے داری کیسی باریک بینی سے ادا فرمائی، اس کی ایک مثال حسب ذیل ہے: بعض لوگوں نے قرآن کریم میں ایسی چیز داخل کرنے کا قصد کیا جو قرآن میں نہیں ہے۔
Flag Counter