Maktaba Wahhabi

84 - 418
اورقابل تعریف ہستی کی طرف سے نازل کی گئی ہے۔‘‘[1] پس قرآن عظیم ام الکتاب میں درج اور لوح محفوظ میں بحفاظت موجود ہے۔ وہ آسمانوں میں بھی ہر اس چیز سے محفوظ رہا جس سے اسے کسی نقصان کا اندیشہ ہوتا اور جو اس کی شان سے فروتر تھی۔ یہ سب کچھ سراسر اللہ تعالیٰ کا کمال اور قرآن پر اس کی خصوصی عنایت و توجہ کے باعث ہے۔[2] اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ٧٨﴾ لَّا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ Ě ’’بلا شبہ یہ قرآن نہایت معزز ہے، ایک محفوظ کتاب میں، اسے بس پاک (فرشتے) ہی ہاتھ لگاتے ہیں۔‘‘[3] اللہ تعالیٰ نے قرآن کی صفت ’’مَکْنُوْن‘‘ بیان فرمائی جو ’’اکتنان‘‘سے مشتق ہے۔ اس کے معنی پردے میں ہونے کے ہیں، یعنی یہ کتاب لوگوں کی نظروں سے محجوب (چھپی ہوئی) ہے۔ اس لحاظ سے یہ عالم غیب کا ایک پوشیدہ معاملہ ہے جس کی کنہ اور حقیقت اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ مذکورہ بالا آیت کا مفہوم یہ ہے کہ قرآن کریم جو لوگوں تک پہنچا اور جسے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سنا، یہ اللہ تعالیٰ کی اس مشیت کے مطابق ہے جس سے وہ لوگوں کو آگاہ کرنا چاہتا تھا تاکہ اس کا یہ وصف مکمل ہو جائے کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اوراس میں کسی
Flag Counter