Maktaba Wahhabi

87 - 418
قرآن کریم کے لیے ایسے حالات و اسباب مہیا کیے ہیں جو گزشتہ کتابوں کے زمانے سے مختلف ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انھی کے ذریعے سے قرآن کریم کی حفاظت فرمائی۔ ان حالات و اسباب میں سے چند ایک حسب ذیل ہیں: (1) اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم یاد کرنے اور یاد رکھنے والوں کا ایک مضبوط طبقہ پیدا فرمادیا۔ اسلام سے پہلے عرب اتنے قوی حافظے کے مالک تھے کہ ہزاروں اشعار ان کی نوک زبان پر رہتے تھے، حالانکہ شعراء کا یہ کلام کسی دیوان کی شکل میں مرتب و مدوّن نہیں تھااور اس کی ساری بنیاد صرف ان کا حافظہ تھا۔ ان عربوں نے اسی طرح قرآن کریم بھی اپنے دماغوں میں محفوظ کرلیا۔ (2) اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم حفظ کرنا آسان بنادیا جیسا کہ فرمایا: ’’اور یقینا ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کیا ہے، پھر کیا کوئی نصیحت پکڑنے والا ہے؟‘‘[1] (3) اس کے لیے ایک ایسا مستقل طبقہ مہیا فرمادیا جو حفظ و فہم قرآن اور اس بار امانت کو اٹھانے والا تھا۔ پس حُفّاظ کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو بھی قرآن کریم یاد کرتے تھے تاکہ وہ اسے پختہ طور پر حفظ کرنے میں ماہر ہوجائیں، اس کے بعد وہ اسے مدون کرتے تھے، اوراس کام کی نگرانی خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے۔ (4) اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرشتوں کے ساتھ قرآن کی مراجعت کا موقع بھی فراہم کیا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کا نازل شدہ حصہ یاد فرماتے تھے اورسال میں ایک مرتبہ حضرت جبریل علیہ السلام سے اس کی مراجعت (دور)کرتے تھے اور اپنی حیات مبارکہ کے آخری سال آپنے
Flag Counter