Maktaba Wahhabi

88 - 418
پورے قرآن کریم کا حضرت جبریل علیہ السلام کے ساتھ دو مرتبہ مرا جعہ (دور) کیا۔ (5) قرآن کریم کی تدوین کے بعد بھی اس میں ایسی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی گئی جس سے کوئی کھلندڑا فائدہ اٹھا سکے کیونکہ راسخ حفاظ کرام ہر اس نسخے کا بڑی باریک بینی سے جائزہ لیتے جو مصحف (قرآن کے قلمی نسخے) سے نقل کیا جاتا تھا۔ جب زمانہ آگے بڑھا اور پریس ایجاد ہوا تو قرآن کریم کی طباعت و اشاعت کے لیے چھاپے خانے قائم ہوئے جنھوں نے اجل علما ء اور حفاظ کرام کی خدمات حاصل کررکھی ہیں۔ وہ اس کی طباعت سے پہلے بڑی محنت و جاں فشانی سے ایک ایک لفظ اور ایک ایک حرف بار بار باریک بینی سے دیکھتے ہیں تاکہ اس میں تحریف و تغیر تو کجا، کسی معمولی غلطی کا بھی کوئی امکان باقی نہ رہے۔ انھی اسباب و وسائل کی وجہ سے قرآن کریم کی حفاظت کا وہ عہد پورا ہوا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ازل ہی سے لوحِ محفوظ میں مقدر فرمادیا تھا۔ یوں اللہ تعالیٰ نے اپنے اس وعدے کی تکمیل فرما دی جس کا اعلان اس نے اس طرح فرمایا تھا: ’’بے شک ہم ہی نے یہ قرآن نازل کیا اور بے شک ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔‘‘[1] قرآن کریم کی یہ غیر معمولی حفاظت قرآن کریم کی حقانیت و عظمت کی بڑی مستند دلیل ہے۔[2] اس حفاظت قرآن کے دو نتیجے بالکل واضح ہیں: ٭ ایک یہ کہ اس میں تحریف کا مذموم شوق رکھنے والے یکسر مایوس ہوگئے۔ انھیں پختہ یقین ہوگیا کہ وہ اپنے اس مذموم مقصد میں کبھی کامیاب نہ ہوسکیں گے۔ ٭ دوسرے، حفظ قرآن کی نعمت عظمیٰ اوراس کے احساس و شعور کی بدولت مسلمانوں میں یہ
Flag Counter