Maktaba Wahhabi

91 - 418
اور﴿لِلْعَالَمِیْن﴾ کا لفظ عام ہے جو تمام انسانوں اور جنوں کو شامل ہے، چاہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے ہوں یا آپ کے بعد قیامت تک آنے والے ہوں۔[1] ٭ اَلْعَالَمِینَ، جمع مُعَرَّف باللام (الف، لام کے ساتھ بطور معرفہ) ہے جو استغراق یعنی کُل کے معنی پر دلالت کرتی ہے۔ پس عربی زبان میں وہ جمع جو معرّف باللام ہو، بکثرت استعمال ہوتی ہے۔ اور ’’عالَم‘‘ کا لفظ عَالَمِیْن کا واحد ہے، پس یہ لفظ عام ہے جو کائنات کی ہر چیز کا احاطہ کرتا ہے۔ لیکن جب اس کی جمع واو اور نون کے ساتھ بنائی جائے گی تو پھر یہ صرف ذی عقل کے لیے خاص ہوجائے گی، یعنی اس سے مراد صرف انسان اور جن ہوں گے۔ اس اعتبار سے ﴿للعالمین﴾ کا لفظ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ قرآن عظیم تمام ذی عقل انسانوں اور جنوں کے لیے نصیحت ہے، چاہے وہ کسی بھی جگہ کے ہوں یا کسی بھی زمانے کے ہوں، یا کسی بھی طبقے اور قوم سے تعلق رکھتے ہوں۔ اس میں کسی جگہ کی تخصیص ہے نہ زمانے کی، کسی طبقے کی تخصیص ہے نہ کسی قوم کی۔ امام رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((لَفْظَ اَلْعالَمِينَ يَتَنَاوَلُ جَمِيعَ الْمَخْلُوقَاتِ فَدَلَّتِ الْآيَةُ عَلَى أَنَّهُ رَسُولٌ لِلْخَلْقِ عَامَّةً إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ)) ’’عالَمین کا لفظ تمام مخلوقات کو شامل ہے۔ پس یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آپ قیامت تک آنے والی تمام مخلوق کے لیے رسول ہیں۔‘‘[2] چند اور آیات ،جو قرآنِ عظیم کی عالمگیریت کی صراحت کرتی ہیں، درج ذیل ہیں: ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter