Maktaba Wahhabi

97 - 418
ثُمَّ انظُرْ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ Ě ’’مسیح ابن مریم نہیں ہیں مگر ایک رسول ہی۔ ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں، اور ان کی ماں صدیقہ (نہایت راست باز) تھی۔ وہ دونوں کھاناکھاتے تھے۔ دیکھو ہم ان کے لیے کیسی کیسی نشانیاں بیان کرتے ہیں، پھر دیکھو وہ کدھر الٹے پھیرے جاتے ہیں۔‘‘[1] (2) ان کتابوں پر نگران ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یہ قرآن پچھلی کتابوں کی بیان کردہ خبروں کی تصحیح کرتا اوران کے حقائق کو بے غبار کرکے پیش کرتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح علیہ السلام کی بابت قرآن کریم میں فرمایا ہے: ’’حالانکہ انھوں نے اسے قتل کیا، نہ سولی پر چڑھایا، بلکہ انھیں شبہے میں ڈال دیا گیا۔‘‘[2] اس میں عیسائیوں کے اس زعم باطل کارد ہے کہ مسیح علیہ السلام سولی پر چڑھا کر قتل کردیے گئے تھے۔ پس قرآن نے ان کتابوں کی نگرانی کی اور مذکورہ آیت میں وضاحت فرمادی کہ یہ خبر، جو عیسائیوں نے اپنی طرف سے گھڑ کر تحریف شدہ انجیل میں شامل کردی تھی، عیسائیوں کے باطل خیالات کا حصہ ہے۔ یہ ان باتوں میں سے نہیں ہے جو عیسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی تھیں۔ (3) قرآن کاان کتابوں کا محافظ ہونایہ مفہوم تقریباً سابقہ مفہوم کے ہم معنی ہے۔ (4) قرآن ان پر گواہ ہے اس اعتبار سے کہ وہ ان کی صحیح باتوں کی گواہی دیتا اوران کا اثبات کرتا ہے۔ یوں وہ ان کی اصل باتوں کو برقرار رکھتا اوران میں بیان کردہ حقیقتوں کی گواہی دیتا ہے۔ (5) قرآن پچھلی کتابوں پر امین ہے، یعنی قرآن ان کتابوں کی بابت جو کچھ بتاتا ہے یا قرآن
Flag Counter