Maktaba Wahhabi

98 - 418
میں بیان کردہ جو باتیں ان کتابوں میں موجود ہیں، وہ صحیح اور برحق ہیں اوران کے علاوہ جو کچھ ہے، وہ ان کے ماننے والوں کے اوہام ہیں، وہ باطل ہیں جنھیں سچ نہیں سمجھا جاسکتا۔ ابن جریج رحمہ اللہ کہتے ہیں: ((ا لقرآن أمين على ما قبله من الكتب ، فما أخبر أهل الكتاب عن كتابهم فإن كان في القرآن فصدقوا وإلا فكذبوا)) ’’قرآن پچھلی کتابوں پر امین ہے، پس اہل کتاب اپنی کتابوں میں سے جو کچھ بیان کریں، دیکھو، اگر وہ قرآن میں ہے تو اُسے مان لو، ورنہ جھٹلادو۔‘‘[1] (6) قرآن پچھلی کتابوں کے سچ ہونے کا اعتراف کرتا ہے کہ یہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں جو اس نے اپنے رسولوں پر اتاری تھیں، علاوہ ازیں وہ ان صحیح عقائدکو بھی اوران اصول و کلیات کو بھی ، جن کی بابت ارباب دانش میں کوئی اختلاف نہیں، تسلیم کرتا ہے جیسے خیر و رشداور نیکی کاحکم دینا، برائی سے روکنا، انصاف کا قیام اور احقاقِ حق وغیرہ۔ (7) قرآن پچھلی کتابوں کی حق باتوں کی تائید کرتا ہے ،ان معنوں میں کہ ان کتابوں میں جو صحیح عقائد اور خبریں بیان ہوئی ہیں، قرآن ان سے اختلاف نہیں کرتا۔ (8) قرآن ان کی سچائی پر دلالت کرتا ہے، یعنی وہ بتاتا ہے کہ یہ کتابیں اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے نازل ہوئی ہیں اوران کی بیان کردہ صحیح خبریں برحق ہیں، مثال کے طور پر کتب سابقہ میں ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کی امت کے اوصاف بیان ہوئے ہیں اوران میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کی خوش خبری بھی دی گئی ہے۔ پس قرآن عظیم ان کتابوں میں مذکورہ باتوں کی تصدیق کرتا اوران اوصاف کو تسلیم کرتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ بات اس امر کی دلیل ہے کہ یہ کتابیں ان باتوں کے بیان کرنے کی حد تک یقینا صحیح ہیں اوران کا اللہ کی طرف سے
Flag Counter