Maktaba Wahhabi

123 - 670
"وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى" (البقرۃ:222) ’’اور وہ تجھ سے حیض کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دے: وہ ایک طرح کی گندگی ہے ۔‘‘ جب تک یہ خون باقی رہے گا تو عورت اپنی حالت حیض پر باقی رہے گی یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائے اور غسل کر لے، پھر وہ نماز ادا کرے گی۔ پھر اگر آئندہ ماہ گزشتہ ماہ سے کم حیض آئے تو جب وہ پاک ہوگی تو غسل کر لے گی اگر چہ اس کو گزشتہ ایام حیض سے پہلے ہی پاکی حاصل ہوجائے، لہٰذا اصل بات یہ ہے کہ عورت کو جب تک حیض جاری رہے وہ نماز نہ پڑھے، خواہ اس کا حیض سابقہ عادت کے مطابق ہو یا اس سے زائد یا کم ہو اور جب وہ پاک ہوجائے تو نماز پڑھنی شروع کردے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) غسل حیض کے بعد نکلنے والے خون کا حکم سوال:میں دیکھتی ہوں کہ عادت شہریہ سے غسل اور ایام عادت پانچ دن حیض کے گزارنے کے بعد بعض اوقات مجھے انتہائی تھوڑی مقدار میں خون آجاتا ہے، ایسا غسل کے متصل بعد ہو تا ہے، پھر اس کے بعد کچھ نہیں آتا۔ میں نہیں جانتی کہ میں اپنی عادت کے پانچ دن ہی کو حیض سمجھوں اور بعد میں جو تھوڑا سا خون آیا اس کو حیض نہ سمجھوں اور نماز ادا کرتی رہوں اور روزے رکھتی رہوں اور ان کی ادائیگی میں مجھے کوئی دقت بھی نہیں ہے یا اس دن کو جس میں مجھے معمولی سا خون آیا ،ایام عادت میں شمار کر کے نماز روزہ سے رکی رہوں ۔ میں آپ کو یہ بھی بتادینا چاہوں گی کہ میری یہ حالت ہمیشہ نہیں بلکہ دو یا تین حیض گزارنے کے بعد ہوتی ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ ضرور جواب ارشاد فرمائیں گے۔ جواب:اگر تو طہارت کے بعد نکلنے والی چیز زردی مائل مٹیالے رنگ کی ہے تو اس کا کوئی اعتبار نہیں بلکہ وہ پیشاب کا حکم رکھتی ہے اور اگر وہ واضح طور پر خون ہی ہے تو وہ حیض شمار ہو گا، لہذا تو دوبارہ غسل کر۔ دلیل اس کی ام عطیہ رضی اللہ عنہا ،جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابیات میں سےہے، کی وہ حدیث ہے جس میں انھوں نے یہ بیان کیا:
Flag Counter