Maktaba Wahhabi

143 - 670
کردے اور بعد میں روزہ کی قضا دے جبکہ نماز کی قضا نہیں ہے۔ 3۔تیسری حالت یہ ہے کہ اس کو پورے چالیس دن تک مسلسل خون آتا رہے تو وہ اس تمام عرصہ میں نماز اور روزہ سے بیٹھی رہے گی اور جب خون آنا رک جائے تویہ غسل کے ذریعہ پاکی حاصل کرکے نماز پڑھے اور روزہ رکھے گی۔ 4۔چوتھی حالت یہ ہے کہ اس کا خون چالیس دنوں سے تجاوز کرجائے۔اس کی پھر دو صورتیں بنتی ہیں: پہلی صورت:چالیس دن کے بعد اس کی عادت کے مطابق ماہواری شروع ہوجائے،پس اگر اس کو چالیس دن نفاس کے بعد اس کی عادت کے مطابق ماہواری شروع ہوجائے تو وہ بغیر نماز روزہ کے ایام ماہواری گزارے۔ دوسری صورت:چالیس دن کے بعد اس کی عادت کے مطابق ماہواری شروع نہ ہوتو وہ چالیس دن پورے ہونے پر غسل کرکے نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا شروع کردے گی۔ اگر تین مرتبہ لگاتار اس کی یہی عادت رہے تو یہ مدت اس کے نفاس کی مدت سمجھی جائے گی اور وہ اس عادت کی طرف منتقل ہوجائے گی،اس مدت میں جو اس نے روزے رکھے ان کی قضا دے گی اور نماز کی قضا نہیں دے گی۔اگر یہ اس کی لگاتار تین مرتبہ عادت نہ ہو تو چالیس دن کے بعد آنے والے خون کا کوئی ا عتبار نہیں ہوگا،یعنی وہ استخاضہ کا خون شمار ہوگا۔(سماحۃ الشیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ) جب نفاس والی چالیس دن سے پہلے پاک ہوکر روزہ رکھے: سوال:جب عورت چالیس دن گزرنے سے پہلے نفاس سے پاک ہوجائے اور روزہ رکھے تو کیا اس کا روزہ درست ہوگا؟ جواب:اس کا روزہ درست اور مکمل ہوگا،اس لیے کہ جب اسے طہارت حاصل ہوگئی اگرچہ چالیس دن پورے ہونے سے پہلے ہی سہی تو وہ ہرلحاظ سے پاک عورتوں میں شمار ہوگی۔(فضیلۃ الشیخ عبدالرحمٰن السعدی)
Flag Counter