Maktaba Wahhabi

145 - 670
جب تیسرے مہینے میں حمل ساقط ہوجائے تو اس کے نماز پڑھنے کاحکم: سوال:وہ عورت جس کا حمل تیسرے مہینے میں ساقط ہوجائے تو وہ نماز پڑھے گی یانماز چھوڑدے گی؟ جواب:اہل علم کے ہاں مشہور یہ ہے کہ جب عورت کا تین مہینے کاحمل ساقط ہوجائے تو وہ نماز نہیں پڑھے گی،اس لیے کہ جب عورت جنین کو ساقط کردے جس میں انسانی تخلیق واضح ہوچکی ہوتو اس سے جاری ہونے والاخون نفاس کاخون ہوگا جس میں وہ نماز ادا نہیں کرے گی۔ علماء نے کہا ہے کہ اکیاسی دن میں جنین کی تخلیق کا ظاہر ہونا ممکن ہے اور یہ اکیاسی دن تین مہینے سے کم مدت ہے،پس جب عورت کو یقین ہوجائے کہ اس کا ساقط ہونے والا حمل تین ماہ کا ہے تو جو خون آیاہے وہ حیض،یعنی نفاس کا خون ہوگا اور اگر اسی دن سے کم میں اسقاط حمل ہوجائے تو اس کو جاری ہونے والا خون فاسد خون ہوگا،اس کی وجہ سے عورت نماز ترک نہیں کرے گی۔یہ سوال کرنے والی خاتون اپنے مسئلہ پر غور کرے،اگر جنین اسی دنوں سے پہلے ساقط ہوا تو وہ اسکے بعد ترک کی ہوئی نمازوں کی قضا کرے،اور اگر اس کو یہ یاد نہیں کہ اس نے کتنی نمازیں چھوڑی ہیں تو وہ اندازہ لگائے اور غوروفکر کرے تو جتنی نمازوں کے ترک کا اس کو غالب گمان ہواتنی نمازیں وہ قضا کرے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) جنین کے ساقط ہونے کے بعد جاری ہونے والے خون کا حکم: سوال:اس خون کا کیا حکم ہے جو جنین کے ساقط ہونے کے بعد جاری ہوتا ہے؟ جواب:جب جنین ساقط ہوجائے اور اس کے بعد خون جاری ہوتو اگر اس جنین میں تخلیق انسانی ظاہر ہوچکی ہے،یعنی اس کے دونوں ہاتھ اور پاؤں اور دیگر اعضاء ظاہر ہو چکے ہوں تو وہ خون نفاس کا خون ہوگا،تو عورت اس خون سے پاک ہونے تک نہ تو روزہ رکھے گی اور نہ ہی نماز ادا کرے گی۔اور اگر اس جنین میں خلقت انسانی ظاہر نہ ہوئی ہوتو یہ خون نفاس کا خون نہیں،لہذا عورت نماز ادا کرے گی اور روزہ رکھے گی،
Flag Counter