Maktaba Wahhabi

150 - 670
ایام کے خون کی کوئی پرواہ نہیں کرے گی، کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں مستحاضہ ہوتی ہوں اور پاک نہیں ہو تی تو کیا میں نماز چھوڑدوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "لا، إنَّ ذَلِك عِرْق، وَلَكن دَعِي الصَّلاةَ قَدْرَ الأيام، الَّتي كُنْتِ تَحِيضِينَ فِيهَا، ثُمَّ اغتَسِلي وَصَلي" [1] "نہیں، بلا شبہ یہ تو رگ کا خون ہے لیکن تم ان ایام میں نمازیں چھوڑو جن میں تم حائضہ ہوا کرتی تھی، پھر غسل کر کے نماز ادا کرو۔"(اس روایت کو بخاری نے بیان کیا ہے) اور مسلم میں یہ روایت یوں مروی ہے کہ بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیبہ بنت حجش کو کہا: "امْكُثِي قَدْرَ مَا كَانَتْ تَحْبِسُكِ حَيْضَتُكِ، ثُمَّ اغْتَسِلِي وَصَلي " [2] "تم اتنی مدت ہی رکی رہو جتنی مدت تجھے تیرا حیض روکتا تھا ،پھر غسل کرو اور نماز ادا کرو۔"(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) جس عورت کو تیز خون آئے اس کی نماز کی کیفیت: سوال:ایسی عورت جس کو تیز خون آئے وہ کس طرح نماز ادا کرے اور کب روزہ رکھے؟ جواب:اس طرح کی عورت جس کو خون آئے اس کا حکم یہ ہے کہ وہ اس عارضہ کے لاحق ہونے سے پہلے کی اپنی سابقہ عادت کے ایام میں نماز روزہ سے بیٹھی رہے، مثلاً :اگر اس کی عادت ہر مہینے کے شروع میں چھ دن حیض آنے کی تھی تو وہ ہر مہینے کے آغاز میں چھ دن بیٹھی رہے نہ نماز پڑھے اور نہ روزہ رکھے اور جب حیض منقطع ہوجائے تو وہ غسل کر کے نماز پڑھے اور روزہ رکھے۔ اس عورت اور اس جیسی دیگر عورتوں کے لیے نماز ادا کرنے کی کیفیت یہ ہے کہ وہ اچھی طرح اپنی شرمگاہ کو دھولے ،پھر اس پر پٹی باندھ کر وضو کرے اور وہ ایسا نماز کا وقت
Flag Counter