Maktaba Wahhabi

151 - 670
شروع ہونے کے بعد کرے، نہ کہ نماز کا وقت داخل ہونے سے پہلے، پھر وہ نماز اداکرے اور فرض کے علاوہ اوقات میں نفل ادا کرنے کے لیے بھی وہ ایسے ہی کرے، اور اگر اس میں دقت محسوس ہوتی ہوتو اس کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ وہ ظہر کو عصر کے ساتھ اور مغرب کو عشاء کے ساتھ یا اس کے برعکس یعنی عصر کو ظہر کے ساتھ اور عشاء کو مغرب کے ساتھ پڑھ لے تاکہ اس کی ایک طہارت ظہر و عصر کی دو نمازوں کے لیے اور ایک طہارت مغرب اور عشاء کی دونمازوں کے لیےکافی ہو۔ اور ایک طہارت فجر کی نماز کے لیے کرے تاکہ وہ اس طرح پانچ مرتبہ طہارت کے بدلے تین مرتبہ طہارت کر کے نمازیں ادا کر لے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) ایک عورت کو خون نکلنے لگا تو اس نے نماز ترک کردی ،چند دنوں کے بعدحقیقی حیض شروع ہوگیا: سوال:ایک عورت کو نودن تک خون آیا ،اس نے ان کو عادت ماہواری سمجھ کر نماز ترک کر دی مگر چند دنوں کے بعد اسے حقیقی ماہواری شروع ہوئی، اب وہ کیا کرے؟ کیا ان ایام کی چھوڑی ہوئی نمازیں ادا کرے یا وہ کیا کرے؟ جواب:افضل اور بہتر تو یہ ہے کہ پہلے دنوں کی متروکہ نمازیں ادا کرے اور اگر وہ ایسا نہ بھی کرے تو کوئی حرج نہیں، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مستحاضہ کو جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تھا کہ اسے بہت زیادہ استحاضہ آتا ہے اور وہ ان دنوں میں نماز ترک کر دیتی ہے، فرمایا تھا کہ وہ چھ یا سات دن حیض کے شمار کر کے مہینے کے باقی ایام میں نماز ادا کرے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چھوڑی ہوئی نمازیں دھرانے کا حکم نہیں دیا، پھر بھی اگر وہ متروکہ نمازیں دھرالے تو بہترہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اس نے مسئلہ دریافت کرنے میں کوتاہی کی ہو۔ اور اگر وہ نمازیں نہ بھی دہرائے تو اس پر کوئی حرج اور گناہ نہیں ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) ایک عورت کو آپر یشن کے بعد اور ماہواری کی عادت سے پہلے کالا خون آیا اور پھر ماہواری آئی: سوال۔ایک عورت نے رحم کا آپریشن کروایا، پھر آپریشن کے بعد اور ماہواری کے ایام
Flag Counter