Maktaba Wahhabi

223 - 670
نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ بطن کو یا جسم کے کسی اور حصے کو چاک کرنا مثلہ شمار نہیں کیا جا تا ،چنانچہ اب تو ڈاکٹر زندہ وحیات لوگوں کی رضا و رغبت کے ساتھ مختلف قسم کے آلات سر جری کی مدد سے ایسا کرتے ہیں، اس لیے غالب گمان یہ ہے کہ اگر فقہاء کرام اس صورت حال کا مشاہدہ کر لیتے تو وہ حاملہ کے بطن سے پیٹ چاک کر کے زندہ بچے کو نکالنے کے جواز کا فیصلہ دے دیتے، خصوصاًجب حمل کی مدت بھی پوری ہو چکی ہو اور یہ معلوم ہوچکا ہو یا غالب گمان ہو کہ پیٹ میں بچہ صحیح سلامت ہے اور ان کا مثلہ کے ساتھ معلل قرار دینا اس پر دلالت کرتا ہے۔ پیٹ چاک کر کے زندہ جنین کو نکالنے کے جواز پر جو چیز دلالت کرتی ہے وہ یہ کہ جب مصالح اور مفاسد کا تعارض ہو تو وہ بڑی مصلحتوں کو مقدم کرتے ہوئے دو ہلکی مفسدتوں کا ارتکاب کر لیا جائے گا اور یہ اس طرح کہ بے شک پیٹ کو چاک کرنے سے بچانا ایک مصلحت ہے اور زندہ بچے کو بچانا اس سے بڑی مصلحت ہے، نیز پیٹ چاک کرنا ایک خرابی ہے اور زندہ بچے کو فوت شدہ عورت کے پیٹ میں چھوڑدینا کہ وہ دم گھٹ کر مرجائے اس سے بڑی خرابی ہے تو پیٹ چاک کرنا دو خرابیوں میں سے ہلکی خرابی ہوئی، پھر ہم مذکورہ سوال کی طرف لوٹتے ہیں اور کہتے ہیں ان حالات میں پیٹ چاک کرنے کو لوگ مثلہ شمار نہیں کرتے اور نہ اس میں کوئی خرابی سمجھتے ہیں ،لہٰذا بچے کو پیٹ سے نکالنے کے خلاف کوئی چیز باقی نہیں رہتی ہے۔ واللہ اعلم(السعدی) عورت کا اپنے فوت شدہ خاوند کو دیکھنا اور اس کو غسل دینا: سوال:کیا عورت کےلیے اپنے فوت شدہ شوہر کو دیکھنا جائز ہے یا کہ اس کو دیکھنا حرام ہے ؟اور کیا عورت اپنے شوہر کو غسل دے سکتی ہے جب اور کوئی غسل دینے والا موجود نہ ہو؟ جواب: عورت کے لیے اپنے فوت شدہ خاوند کو دیکھنا جائز ہے اور علماء کے زوجین میں سے ہر ایک کے دوسرے کو وفات کے بعد غسل دینے کے حکم کے متعلق مختلف اقوال میں سے صحیح قول یہ ہے کہ وہ اس کو غسل دےسکتی ہے؟ اگر چہ ان کے علاوہ بھی کوئی غسل دینے والا موجود ہو کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول ہے:
Flag Counter