Maktaba Wahhabi

270 - 670
"لَا يُكَلِّفُ اللّٰـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا" (البقرۃ:286) "اللہ کسی جان کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی گنجائش کے مطابق ۔"(سعودی فتویٰ کمیٹی) فوت شدہ مرد اور عورت کے چھوڑے ہوئے رمضان اور نذر کے روزوں کی قضا کا حکم: سوال:مسلمانوں میں سے کوئی مرد عورت اس حال میں فوت ہوا کہ اس کی وفات سے قبل اس پر رمضان کے روزوں کی قضا تھی تو کیا اس کی طرف سے روزے رکھے جائیں یا کھانا کھلادیا جائے؟اور جب یہ روزے نذر کے ہوں رمضان کے نہ ہوں تو ان دو حالتوں میں روزوں کی قضا کا کیا حکم ہے؟ جواب:جہاں تک رمضان کے روزوں کا تعلق ہے جب انسان اس حال میں فوت ہو کہ اس کے ذمہ رمضان کے کچھ روزے رکھنا باقی تھے جو اس نے بیماری کی وجہ سے چھوڑ دیے تھے یہ دو حالتوں سے خالی نہیں ہے: 1۔پہلی حالت یہ ہے کہ اس کی بیماری فوت ہونے تک مسلسل رہی ہو اور اس کو روزہ رکھنے کی قوت حاصل نہ ہوئی ہو تو اس صورت میں تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے اور نہ ہی اس کی طرف سے قضا دی جائے گی، اور نہ ہی اس کی طرف سے کھانا کھلایا جائے گا کیونکہ وہ اس معاملے میں معذور ہے۔ 2۔دوسری حالت یہ ہے کہ اس کو اس بیماری سے جس کی وجہ سے اس نے روزے چھوڑے شفا مل گئی ہو اور اس پر ایک رمضان گزر گیا ہو اور اس نے روزے نہ رکھے ہوں اور دوسرے رمضان کے بعد وہ فوت ہو جائے تو اس صورت میں اس کی طرف سے ہر روز ایک مسکین کو کھاناکھلا نا واجب ہے کیونکہ اس نے قضا کو موخر کر کے کوتاہی کی ہے حتی کہ اس پر دوسرا رمضان آگیا اور پھر وہ فوت ہو گیا۔ رہا نذر کا روزہ تو وہ بھی اس کی طرف سے رکھا جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "من مات وعليه صوم -وفي رواية: صوم نذر- صام عنه وليه" [1]
Flag Counter