Maktaba Wahhabi

271 - 670
’’جو شخص اس حال میں فوت ہوا کہ اس کے ذمہ روزہ تھا اور ایک روایت میں ہے: نذر کا روزہ اس کے ذمہ تھا تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزہ رکھے۔‘‘(سعودی فتویٰ کمیٹی) ستائیس سال پہلے ولادت کی وجہ سے چھوڑےہوئے روزوں کی قضا کا حکم: سوال:میری عمر پچاس سال ہے، اب سے ستائیس سال پہلے میرے ایک بچے کی ولادت کے بعد میرے پندرہ دن کے روزے چھوٹ گئے تھے اور اس سال میرے لیے ان روزوں کی قضا دینا ممکن نہ ہوا تو کیا اب میں ان کی قضا دے لوں؟اور کیا میں گناہ گارہوں؟ مجھے فائدہ پہنچائیے، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ جواب: اس تاخیر کی وجہ سے تم پر اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی جناب میں توبہ کرنا لازم ہے اور تم پر مذکورہ ایام کی قضا کے ساتھ ساتھ ملک کی عمومی غذا سے ہر دن کے عوض نصف صاع مسکین کو کھلانا واجب ہے۔ (ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) کئی سال پہلے کی ماہواری کی وجہ سے چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کا حکم: سوال:ایک سال میں نے ایام ماہواری کے روزے چھوڑے اور اب تک میں وہ روزے نہیں رکھ سکی۔ اس واقعہ کو کئی سال گزر گئے ہیں اب میں چاہتی ہوں کہ مجھ پر جو روزوں کا قرض ہےاس کو ادا کروں لیکن مجھے ان ایام کی تعداد بھی معلوم نہیں سومیں کیا کروں؟ جواب:تم پر تین کام لازم ہیں: 1۔پہلا کام اس تاخیر کی اللہ کے ہاں توبہ کرنا اور اس گزشتہ سستی پر ندامت کا اظہارکرنا اور آئندہ سے اس طرح کی کوتاہی نہ کرنے کا عزم کرنا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: "وَتُوبُوا إِلَى اللّٰـهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ "(النور:31) "اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔" اور یہ روزوں میں تاخیر نافرمانی ہے اور اس سے اللہ کی جناب میں توبہ کرنا واجب ہے۔ 2۔دوسرا کام : غالب گمان کے مطابق جلد سے روزے رکھنا اور آپ کے گمان پر جو غالب آئے کہ آپ نے اتنے دن کے روزے ترک کیے ہیں ان کی قضا دینا اگر
Flag Counter