سے کہتا ہوں کہ جب عورت محرم رشتہ دار کے نہ ہونے کی وجہ سے بغیر حج کیے فوت ہوجائے تو وہ گنہگار نہیں ہے اور نہ ہی اس کو اس کا کوئی نقصان ہو گا کیونکہ وہ شرعی طور پر معذور ہے اور حج کرنے کی طاقت نہیں رکھتی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"وَلِلّٰـهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا " (آل عمران:97)
"اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس کے گھر کا حج (فرض) ہے جو اس کی طرف راستے کی طاقت رکھے۔"(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
کیا عورت کا بغیر محرم کے حج کرنا درست ہے؟کیا سمجھ دار بچہ اس کا محرم بن سکتا ہے؟
سوال:جب عورت بغیر محرم حج کرے تو کیا اس کا حج درست ہوگا؟ اور کیا سمجھ دار بچہ اس کا محرم بن سکتاہے؟
جواب:جہاں تک اس کے حج کا تعلق ہے وہ تو صحیح ہو گا لیکن اس کا بغیر محرم کے سفر کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہو گا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ" [1]
"کوئی عورت محرم رشتے دار کے بغیر سفرنہ کرے۔"
اور وہ چھوٹا بچہ ،جو ابھی بالغ نہیں ہوا ،وہ محرم نہیں بن سکتا، محرم کی شرطیں درج ذیل ہیں: مذکر، بالغ اور عاقل ہو، جب ان صفات کا حامل نہیں ہو گا تو وہ محرم نہیں ہو گا۔
بیوی کا اپنے خاوند کے مال سے حج کرنا جبکہ وہ پہلے فرض حج ادا کر چکی ہو:
سوال:کیا میری بیوی کا میرے خالص مال سے حج کرنا جائز ہے جبکہ وہ اپنا فریضۂ حج پہلے ادا کر چکی ہو یا کہ یہ جائز نہیں ہے؟
جواب:ہاں ،یہ جائز ہے جبکہ اس نے اپنا فرض حج ادا کر لیا ہو، اللہ تعالیٰ آپ کو اس کے ساتھ یہ احسان کرنے کا اچھابدلہ عطا کرے گا۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
|