Maktaba Wahhabi

300 - 670
جواب:اس کا حج صحیح ہے، البتہ محرم کے بغیر سفر کرنے کی وجہ سے نافرمان شمار ہوگی، ان دلائل کی وجہ سے جو اس کے نافرمان ہونے پر دلالت کرتے ہیں ،لہٰذا اس کو اس فعل پر اللہ عزوجل سے معافی مانگنا چاہیے ۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) عورت کا محرم کے بغیر حج کرنے کا حکم : سوال:ایک عورت کہتی ہے: میری ماں مغرب میں ہے جبکہ میں سعودی عرب میں کام کرتی ہوں۔میں ارادہ رکھتی ہوں کہ اس کو یہاں بلواؤں تاکہ ہم فریضہ حج ادا کریں جبکہ میری ماں کے ساتھ محرم نہیں ہے کیونکہ میرا باپ فوت ہو چکا ہے اور میرے بھائی اس کے ساتھ فریضہ حج کی ادا ئیگی کے لیے جانے کی قدرت نہیں رکھتے کیا میری ماں کے لیے جائز ہے کہ وہ اکیلی آکرحج ادا کرے؟ جواب:اس کو حج کے لیے اکیلی آنا جائز نہیں ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان ہے: "لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ" [1] "کوئی عورت اپنے محرم رشتہ دار کے بغیر سفر نہ کرے۔" نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اس وقت ارشاد فرمایا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجمع عام میں لوگوں سے خطاب کر رہے تھے ،ایک صحابی نے کھڑے ہو کر کہا: میری بیوی حج کرنے کے لیے روانہ ہوئی ہے جبکہ میرانام فلاں فلاں غزوے میں شرکت کرنے والوں میں رکھ دیا گیا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " انْطَلِقْ ، فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ " [2] "جاؤ اور اپنی بیوی کے ساتھ حج ادا کرو۔" اور جب عورت کے ساتھ محرم رشتہ دارنہ ہو تو اس پر حج واجب نہیں ہو تا ،یا تو اس سے مکہ نہ پہنچنے کی قدرت کی وجہ سے فریضہ حج ساقط ہو جا تا ہے اور قدرت کا نہ ہو نا ایک شرعی عذر ہے، یا یہ کہ اس پر ادائیگی واجب نہیں ہے اس معنی میں کہ اگر وہ فوت ہو جائے تو اس کی طرف سے وہ حج کرے گا جس کو وہ اپنے بعد چھوڑ جائے گی۔بہر حال میں سائلہ
Flag Counter