Maktaba Wahhabi

310 - 670
"(اے مخاطب !)تو اپنے عمرے میں وہی کچھ کر جو تو اپنے حج میں کرنے والا ہے یا جو تو اپنے حج میں کرتا ہے۔" اور عمرہ حج اصغر ہے، وہ سب کچھ جو حج میں فرض ہے عمرے میں بھی فرض ہے مگر جس چیز کے مستثنیٰ ہونے کی دلیل مل جائے جیسے وقوف (منی ،عرفات و مزدلفہ ) کنکریاں مارنا اور (منی و مزدلفہ میں) رات گزارنا ۔لہٰذا ہم کہتے ہیں :اگر تو اپنے عمرے کی سعی کر کے واپس اپنے شہر گئی ہے تو تجھ پر طواف وداع واجب نہیں، اس لیے کہ آپ کا وہ طواف جس کے بعد آپ نے سعی کی ہے وہی بیت اللہ کے ساتھ آپ کا آخری وقت شمار ہو جائے گا، اور اگر تونے اس کے بعد مکہ میں قیام کیا توتونے طواف وداع میں خلل پیدا کر لیا ہے۔ رہا مذکورہ عورت کا یہ کہنا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت نہیں کی، اس کا ارادہ یہ ہے کہ اس نے مدینہ کا سفر کر کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کا ارادہ کیا اور قبروں کی زیارت کے لیے وہ قبریں کسی کی بھی ہوں رخت سفر باندھنا جائزنہیں ہے ،اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: " لا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلا إِلَى ثَلاثَةِ مَسَاجِدَ : الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ , وَمَسْجِدِي هَذَا , وَالْمَسْجِدِ الأَقْصَى"[1] "تین مسجدوں یعنی مسجد حرام ،میری یہ مسجد (مسجد نبوی ) اور مسجد اقصیٰ کے علاوہ کسی کی طرف رخت سفر نہ باندھا جائے۔" مطلب اس کا یہ ہے کہ روئے زمین کی کسی بھی جگہ کی طرف عبادت کے قصد و ارادے سے رخت سفر نہ باندھا جائے کیونکہ جن جگہوں کو رخت سفر باندھنے کے لیے خاص کیا گیا ہے وہ مذکورہ تین مسجدیں ہیں، اور جو جگہیں ان کے علاوہ ہیں ان کی طرف رخت سفر نہ باندھا جائے ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter