Maktaba Wahhabi

312 - 670
عورت کے لیے حج و عمرہ میں سر منڈوانے کا حکم: جواب:عورت حج و عمرہ میں اپنے سر کے بالوں کے اطراف سے انگلی کے پورے کے برابر بال کاٹے گی اور اس کے لیے سارے بال مونڈکر حلق کروانا جائز نہیں ہے۔ ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ نے مغنی میں کہا: عورت کے لیے بال کاٹنا مشروع ہے نہ کہ حلق کروانا، اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔ ابن المنذرنے کہا:اہل علم نے اس پر اجماع کیا ہے کیونکہ ان کے حق میں حلق کروانا مثلہ ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " لَيْسَ عَلَى النِّسَاءِ حَلْقٌ ،و إِنَّمَا عَلَى النِّسَاءِ التَّقْصِيرُ " [1] "عورتوں پر حلق کروانا نہیں ہے بلکہ ان پر تو صرف بال چھوٹے کروانا مشروع ہے۔"(اس روایت کو ابو داؤد نے بیان کیاہے۔) اور علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تحلق المرأة رأسها "[2] "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو اپنا سر مونڈنے سے منع فرمایا ہے۔" اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کہا کرتے تھے: ہر ایک مینڈھی سے ایک پورے کے برابر بال کم کرے گی۔ ابن عمر ، شافعی ، اسحاق اور ابوثور کا بھی یہی قول ہے۔ ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: میں نے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے سنا، ان سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جو اپنے سارے سر کے بال کاٹتی ہے، فرمانے لگے: ہاں، وہ اپنے بالوں کو سر کے آگے جمع کرے ،پھر اپنے بالوں کے کنارے سے ایک پورے کے برابر کاٹ دے ۔ اامام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے "المجموع" میں کہا: علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ عورت کو سر مونڈنے کا حکم نہ دیا جائے بلکہ ان کا کام اپنے سر کے بال کم کروانا ہے کیونکہ حلق ان کے حق میں مثلہ ہے۔(الفوزان)
Flag Counter