Maktaba Wahhabi

346 - 670
نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَّرِيئًا" (النساء:4) "اور عورتوں کو ان کے مہر خوش دلی سے دو، پھر اگر وه اس میں سے کوئی چیز تمہارے لیے چھوڑنے پر دل سے خوش ہوجائیں تو اسے کھالو،اس حال میں کہ مزے دار ،خوشگوار ہے۔ "(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) مہرمؤجل اور اس میں زکوۃ کا حکم: سوال:کیا عورت کے حق مہر کو مؤجل کرنا درست ہے؟نیز کیا اس پر زکوۃ واجب ہوگی؟ جواب:مہرمؤجل جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ" (المائدہ:1) "اے لوگو جو ایمان لائے ہو!عہد پورے کرو۔" اور عقد کو پورا کرنا عقد اور جو اس کے ساتھ شرط لگائی گئی ہو اس کو پورا کرنے پر مشتمل ہے کیونکہ عقد میں مشروط عقد کی شرائط میں سے ہے۔جب انسان سارے یا بعض حق مہر کےمؤجل ہونے کی شرط لگائے تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر اس نے حق مہر کا کوئی وقت مقرر کیا ہے تو وہ اس وقت کے پورا ہونے پر واجب ہوجائےگا اور اگر اس نے حق مہر کو مؤجل نہیں کیا تو وہ طلاق کے ساتھ جدائی یا نکاح کے فسخ ہونے یاشوہر کی موت کے ساتھ واجب ہوجائے گا۔اور اس میں مہرمؤجل میں سے زکوۃ ادا کرنا عورت کے ذمہ واجب ہوگا،اگر اس کا خاوند مالدار ہو۔اور اگر وہ فقیر وتنگ دست ہے تو عورت پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔ اور اگر لوگ اس مسئلہ، یعنی مہرمؤجل کے مسئلہ پر عمل کرلیاکریں تو اکثر لوگوں کے لیے شادی کرنا آسان ہوجائے۔ اور عورت اگر عقل وشعور کی مالک ہے تو اس کے لیے حق مہر میں تاخیر کو قبول کرلینا جائز ہے لیکن اگر اس کو مجبور کیا جائے یا اگر وہ حق مہر میں تاخیر کو قبول نہ کرے تو اس کو طلاق کی دھمکی دے تو اس صورت میں حق مہر ساقط نہیں ہوگا۔کیونکہ عورت کو حق مہر ساقط کرنے پر مجبور کرنا جائز نہیں ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter