Maktaba Wahhabi

347 - 670
حق مہر کے وجوب کا وقت: سوال:عورت کے لیے حق مہر کب واجب ہوگا؟ کا عقد نکاح حق مہر کو واجب کرتا ہے یا دخول حق مہر کو واجب کرنے والا ہے؟ جواب:عورت کے لیے مکمل حق مہر خلوت،جماع،موت اور مباشرت سے ثابت ہوجاتا ہے ۔جب انسان کسی عورت سے نکاح کرے اور اس کے ساتھ خلوت اختیار کرلے تو اگر وہ اس کو طلاق دے گا تو عورت کے لیے پورا حق مہر ثابت ہوجائے گا،اور اگر اس سے نکاح کرکے اس سے مجامعت کرلے تو بھی پورا حق مہر ثابت ہوجائےگا،اور اگر وہ اس سے مباشرت کرلے تو بھی اس کے لیے پوراحق مہر ثابت ہوجائے گا،پس یہ چار امور ہیں جن کے ساتھ حق مہر واجب ہوجاتاہے۔خاوند کی موت،بیوی سے خلوت،اس سے جماع اور اس سے مباشرت کرلینے کے ساتھ۔اس بنا پر اگر کوئی آدمی کسی عورت سے نکاح کرے،پھر اس سے نہ دخول کرے،نہ اس کو دیکھے اور نہ ہی اس سے کلام کرے اور فوت ہوجائے تو ایسی صورت میں عورت پر کیاواجب ہوگا؟ اس پر عدت واجب ہوگی اوراس کے لیے وراثت ثابت ہوگی،اگرخاوند نے اس کامہر مقرر نہ کیا ہوتو اس کے لیے مہرمثل ثابت ہوگا ،یقیناً بعض لوگ اس سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے کہتے ہیں یہ کیسے ہوسکتاہے جبکہ خاوند نے نہ اپنی بیوی کو دیکھا اور نہ اس سے دخول ہی کیا؟ ہم کہتے ہیں: ہاں،کیونکہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں: "وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا" (البقرہ:234) "اور جولوگ تم میں سے فوت کیے جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ(بیویاں) اپنے آپ کو چار مہینے اور دس راتیں انتظار میں رکھیں۔" اگر یہ اس کی بیوی ہے اگرچہ اس نے اس سے دخول نہیں کیا۔اور اگر اس نے ایک عورت سے نکاح کیا اور اس سے دخول اور خلوت سے پہلے طلاق دے دی تو کیا اس کو پورا
Flag Counter