Maktaba Wahhabi

391 - 670
سے رجوع کرلیتے ہیں جو انھوں نے کہا، تو ایک گردن آزاد کرنا ہے، اس سے پہلے کہ وہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں، یہ ہے وہ (کفارہ) جس کے ساتھ تم نصیحت کیے جاؤ گے، اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو، پوری طرح باخبر ہے۔‘‘ پھر اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا: "فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۖ فَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ۚ ذَٰلِكَ لِتُؤْمِنُوا بِاللّٰـهِ وَرَسُولِهِ ۚ وَتِلْكَ حُدُودُ اللّٰـهِ ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ" (المجادلۃ:4) ’’ پھر جو شخص نہ پائے تو دو پے درپے مہینوں کا روزہ رکھنا ہے، اس سے پہلے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں، پھر جو اس کی (بھی) طاقت نہ رکھے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔ یہ اس لیے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور یہ اللہ کی حدیں ہیں اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے۔‘‘ اور واجب کھانا ساٹھ مسکینوں میں سے ہر ایک مسکین کو ملک کی عمومی رائج غذا میں سے نصف صاع کھانا دیناہے۔ اور یہ کھاناکھلانا اس صورت میں ہے جب ظہار کرنے والا غلام آزاد کرنے اور دو مہینے کے مسلسل روزے رکھنے سے عاجز آجائے۔ رہا عورت کا اپنے خاوند پرلعنت کرنا یا اس سے پناہ چاہنا تو ایسا کرنا عورت پر حرام ہے،اس پر توبہ کرنا اور اپنے خاوند سے معذرت کرنا لازم ہے، البتہ اس سے اس کا خاوند اس پر حرام نہیں ہوگا اور نہ ایسی کلام کی وجہ سے اس پر کوئی کفارہ ہی ہوگا۔ایسے ہی اگر مرد اپنی بیوی پر لعنت کرے یا اس سے اللہ کی پناہ مانگے تو اس کی بیوی اس پر حرام نہیں ہوگی،البتہ اس کلام کی وجہ سے اس پر توبہ کرنا اور اپنی بیوی سے اس پر لعنت کرنے کی وجہ سے معذرت کرنا لازم ہے،کیونکہ کسی مسلمان مردکا مسلمان مرد یا عورت پر لعنت کرنا،خواہ وہ اس کی بیوی ہو یا کوئی اور عورت،جائز نہیں ہے بلکہ وہ کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے۔اسی طرح عورت کا اپنے خاوند یا اس کے علاوہ کسی بھی مسلمان پر لعنت کرناجائز نہیں ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter