Maktaba Wahhabi

392 - 670
"لعن المؤمن كقتله"[1]"مومن پر لعنت کرنا اس کو قتل کرنے کی طرح ہے۔" نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی وجہ سے: ( إِنَّ اللَّعَّانِينَ لا يَكُونُونَ شُهَدَاءَ وَلا شُفَعَاءَ)[2] " لعنت کرنے والے (قیامت کے دن) گواہ اور سفارشی بننے کے اہل نہیں ہوں گے۔" ہم اللہ تعالیٰ سے ہر اس کام سے عافیت اور سلامتی کا سوال کرتے ہیں جو اس کے غضب کو بڑھکانے والاہو۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) اگر عورت اپنے خاوند کو کہے کہ تومیرا بھائی،باپ اور سب کچھ ہے تو اس کا کیاحکم ہے؟ سوال:یقیناً میری بیوی مجھے اکثر کہا کرتی ہے: تو میرا خاوندہے،تو میرا بھائی ہے، تو میرا باپ ہے اور دنیا میں میرا سب کچھ ہے۔ کیا اس کا یہ کلام مجھے اس پر حرام کردیتا ہے یا نہیں؟ جواب:اس کا یہ کلام اس کو تم پر حرام نہیں کرتاہے کیونکہ اس کے اس قول کہ تو میرا باپ ہے، میرا بھائی ہے اور اس طرح کے دوسرے محرم رشتے کے ساتھ تشبیہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ تو میرے نزدیک عزت اور رعایت کے اعتبار سے میرے باپ اور بھائی کی جگہ ہے ،اس کا یہ ارادہ ہرگزنہیں ہے کہ وہ آپ کو حرمت میں اپنے باپ اور بھائی کی جگہ رکھ رہی ہے۔اگر بالفرض اس کا ارادہ حرمت کا ہی ہوتو پھر بھی آپ اس پر حرام نہیں ہوگے کیونکہ ظہار عورتوں کی طرف سے مردوں کے لیے نہیں ہوتا بلکہ وہ تو صرف مردوں کی طرف سے اپنی بیویوں کے لیے ہوتا ہے۔ لہذا جب عورت اپنے خاوند سے ظہار کرے اور اس کو کہے:تو مجھ پر میرے باپ یا میرے بھائی کی پشت کی طرح ہے یا اس طرح کے کسی محرم رشتے دار کی طرح ہے تو یہ ظہار نہیں ہوگا بلکہ اس کا حکم قسم کی طرح ہے یعنی عورت کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے نفس کو خاوند کے لیے چھوڑے مگر قسم کاکفارہ ادا کرنے کے بعد۔پس اگر وہ چاہے تو خاوند کو اپنے سے فائدہ اٹھانے سےپہلے کفارہ دے، اور اگر وہ چاہے تو اس تمتع کے بعد کفارہ
Flag Counter