Maktaba Wahhabi

394 - 670
کرے جس کو اس کے گھر والوں نے اس کے لیے منتخب کیاہے،کیونکہ عورت کے لیے ممنوعہ معاملے کاتدارک ممکن ہے جیساکہ ہم نے ذکر کیا ہے۔اسے اپنی مصلحت مد نظر رکھنی چاہیے اور اس نیک ہمسر آدمی سے شادی کرلینی چاہیے۔(الفوزان) جب بانجھ آدمی منگنی کرے تو کیاوہ اپنی منگیتر کو اپنی اس کمزوری سے آگاہ کرے؟ سوال:ایک آدمی نے ابھی تک شادی نہیں کی اور اطباء نے اس کو خبر دی ہے کہ اس کے لیے اولاد پیدا کرنا مشکل ہے اور اولاد پیدا کرنے کا احتمال اس کے ہاں معدوم ہے لیکن وہ جماع پر قادر ہے۔ کیاوہ اپنی مخطوبہ(منگیتر) کو اس سے آگاہ کرے یا اس معاملے کو اللہ کی تقدیر پر چھوڑ دے؟ جواب:اس پر لازم ہے کہ وہ اپنی مخطوبہ کو اس سے آگاہ کرے اور اللہ عزوجل کی قدرت کے اسباب تلاش کرے ،جبکہ طبیب نے یہ ثابت کیاہے کہ اس آدمی کے اولاد پیدا کرنے کے امکانات کمزور ہیں بلکہ نہ ہونے کے برابر ہیں تو اس شخص کی عورت کے ساتھ گزران صحیح نہیں ہوسکتی جو کہ اپنے اندر فطری شفقت، یعنی مامتا کی شفقت رکھتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: "من غشنا فليس منا"[1] "جس نے ہم سے دھوکاکیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔" اگر وہ اسی حالت میں شادی کرے گا تو ایک، دو یا تین سالوں بعد جھگڑا کھڑا ہوجائے گا۔اور پھر یہ کہ اس میں عورت کا نقصان ہے۔اس آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے جیسی عورت تلاش کرلے جو اولاد پیدا کرنے کے قابل نہ ہو اور اس سے شادی کرلے ،یا وہ کسی بیوہ یا ایسی مطلقہ سے شادی کرلے جس کے پاس پہلے سے اولاد موجود ہو اور اب وہ اولاد کی محتاج نہ ہو۔(محمد بن عبدالمقصود) شریف خاندان کی عورت کا غیر شریف خاندان کے مرد سے شادی کرانے کا حکم: سوال:شریف اور اعلیٰ خاندان کی عورت کی غیر شریف اور ادنیٰ خاندان کے مرد سے شادی کرانے کا کیا حکم ہے؟
Flag Counter