Maktaba Wahhabi

395 - 670
جواب:اعلیٰ خاندان کی عورت کی شادی ادنیٰ خاندان کے کسی مرد سے کرنے میں کوئی حرج نہیں جبکہ وہ اس پر راضی ہو،چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹیوں کی شادی بعض ایسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کردی تھی جو بنو ہاشم میں سے نہیں تھے،جیسے:عثمان بن عفان اور ابو العاص بن ربیع رضی اللہ عنہما ہیں،اسی طرح علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی کی شادی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سےکردی،اسی طرح سکینہ بنت حسین بن علی رضی اللہ عنہا نے یکے بعد دیگر چار ایسے مردوں سے شادی کی جو بنو ہاشم سے نہ تھے۔ سلف کا بغیر کسی انکار کے اسی پر عمل رہایہاں تک کہ بعض ملکوں میں ایسے لوگ پائے گئے جن کو تکبر اور عظمت طلبی نے اپنی لڑکیوں کو مخصوص افراد میں محصور کرنے پر آمادہ کیا ۔یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ ایسا کرنے سے بعض اوقات فساد اور بڑا نقصان حاصل ہوتاہے،حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم ہمارے لیے نمونہ ہیں اور ان کا اسوہ ہمارے لیے کافی ہے۔(محمد بن ابراہیم) عورت کااپنے خاوند سے قصاص لینے کا حکم: سوال:میرے اور میری بیوی کے درمیان جھگڑے کے نتیجے میں، میں نے اس کو مارا اور اس کی داڑھ توڑ دی لیکن وہ اپنی جگہ سے نہیں اکھڑی،کیامجھ پر قصاص واجب ہے؟درآں حالیکہ میرا اپنی بیوی کے ساتھ اتفاق ہوگیا ہے کہ میں نے جو اس کا نقصان کیا ہے اس کاجرمانہ ادا کروں گا،کیا آپ کے پاس اس کا کوئی حل ہے؟ہماری راہنمائی کیجیے،اللہ تعالیٰ آپ کو اجر عطا فرمائے۔ جواب:یہ لائق نہیں ہے کہ جھگڑا اس حالت کو پہنچ جائے کہ مارا جائے، زخم لگایا جائے یاکوئی عضوتوڑا جائے،یہ مسلمانوں کے درمیان جائز نہیں ہے ۔اور میاں بیوی کے درمیان تو اس سے بھی زیادہ ناپسندیدہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اچھی معاشرے اور رہن سہن کا حکم دیاہے۔ رہا یہ فیصلہ کہ دانت توڑنے کی وجہ سے اس پر کیا واجب ہے تو اس کی دو حالتیں ہیں: 1۔پہلی حالت یہ ہے کہ تم دونوں آپس میں صلح کرلویا تو اس طرح کہ وہ عورت تم سے
Flag Counter