Maktaba Wahhabi

446 - 670
"إِنَّ اللّٰـهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ" (المائدہ:17) "بے شک اللہ مسیح ہی تو ہے جو مریم کا بیٹا ہے۔" "إِنَّ اللّٰـهَ ثَالِثُ ثَلَاثَةٍ" (المائدہ:73) "بے شک اللہ تین میں سے تیسرا ہے۔" برخلاف عمر رضی اللہ عنہ کے۔ مگر مذکورہ ٹھوس دلائل کی وجہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عمر رضی اللہ عنہ کے اس موقف کو قبول نہیں کیا۔(عفیفی رحمہ اللہ) انگریز رجسٹرار کے پاس ایک مسلمان اور ایک اہل کتاب کی گواہی سے عقد کا حکم: سوال:کیا انگریز رجسٹرار کے ذریعے ایک مسلمان اور ایک کتابی کی گواہی سے منعقد ہونے والی شادی اسلام کی نظر میں شرعی شادی ہوگی؟ جواب:اکثر اہل علم اس بات کے قائل ہیں کہ مسلمان مرد کا مسلمان عورت سے نکاح ولی اور دو عادل گواہوں سے منعقد ہوتا ہے ، اس کے بغیر درست نہیں ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ وَشَاهِدَيْ عَدْلٍ)[1] ’’نکاح تو صرف ولی اور دوعادل گواہوں سے ہی منعقد ہوتا ہے۔‘‘(اس کو داقطنی نے روایت کیا ہے) نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "الْبَغَايَا اللَّاتِي يُنْكِحْنَ أَنْفُسَهُنَّ بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ"[2] "جو عورتیں بغیر گواہ کے اپنا نکاح منعقد کرتی ہیں وہ زانیہ شمار ہوں گی۔" اور اس وجہ سے بھی کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس ایک نکاح کا مقدمہ پیش ہوا جو نکاح ایک مرد اور ایک عورت کی گواہی سے منعقد کیا گیا تھا تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: "یہ مخفی نکاح ہے، اگر میں اس معاملے میں پیش رفت کرتا تو رجم کردیتا۔"[3]
Flag Counter