Maktaba Wahhabi

447 - 670
نیز ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ہے:"لا نكاح إلا ببينة"[1](بغیر گواہ کے نکاح منعقد نہیں ہوتا) امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے نکاح میں ولی اور گواہوں کے معتبر ہونے پر کئی احادیث پیش کرنے کے بعد فرمایا: "اہل علم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ان کے بعد تابعین رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کا اسی پر عمل رہا ہے، چنانچہ انھوں نے فرمایا:نکاح تو صرف گواہوں سے منعقد ہوتا ہے۔" نکاح میں ولی اور گواہوں کے معتبر ہونے کے مذکورہ مسئلے کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ یہ مسئلہ شریعت کے مقاصد سے موافقت کرتا ہے کیونکہ اس سے عزتوں اور نسبوں کی حفاظت ہوتی ہے، زنا اور فساد کا راستہ بند ہوتا ہے اور ممکنہ ازدواجی اختلافات کا قلع قمع ہوتا ہے۔ رہا مسلمان مرد کا کتابیہ عورت سے شادی کرنا تو شافعی اہل علم کے اقوال میں سے صحیح قول کے مطابق یہ نکاح بھی دو عادل گواہوں کے بغیر درست نہیں ہوتا۔ اور علمی اعتبار سے اس کے دلائل وہ احادیث اور آثار ہیں جن کو ابھی ذکر کیا گیا ہے اور اس اعتبار سے بھی کہ اس سے شریعت کے قواعد و مقاصد کی موافقت ہوتی ہے۔ (سعودی فتویٰ کمیٹی) گرجے میں پادری کے ہاتھ پر مسلمان کی کتابیہ سے شادی کی تشہیرکا حکم: سوال:کیا مؤمن کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ گرجے میں پادری کے ذریعے کتابیہ عورت سے شادی کروائے جبکہ وہ اس سے پہلے انگریزی میرج دفاتر میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق شادی کراچکا ہو؟ جواب:مومن کو یہ جائز نہیں کہ وہ گرجے میں پادری کے ذریعے شادی کروائے اگرچہ یہ شادی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق شادی کروانے کے بعد ہی کیوں نہ ہو کیونکہ اس طرح نصاری کے شادی کے طریقے کی مشابہت ہوتی ہے اور ان کے دینی شعائر اور معابد کی تعظیم ہوتی ہے اور ان کے علماء و عبادکا احترام و توقیر
Flag Counter