Maktaba Wahhabi

497 - 670
"راجعها، ثم امسكها حتى تطهر ، ثم تحيض ثم تطهر ثم طلقها إن شئت طاهراً قبل أن تمسها أو حاملاً " .[1] "اس(اپنی بیوی) سے رجوع کر،پھر اس کو(حیض سے) پاک ہونے تک اپنے پاس روک،پھر اس کو حیض آئے اور وہ اس سے پاک ہو،پھر اگر تو چاہتا ہے تو اس کو اس کی پاکی کی حالت میں یا حمل کی حالت میں مجامعت کیے بغیر طلاق دے ۔"(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) عورت کا اپنے جسم اور آبروں سے بال اتارنے کا حکم: سوال:ایک عورت کے جسم پر گردن تک بال اگ پڑے ہیں اور اس کی آبروؤں کے بال اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ وہ آنکھ کے کنارے تک پہنچ چکے ہیں۔ڈاکٹر نے اس کو جسم کے بال اتارنے کا حکم دیاہے اور ابروؤں کے بالوں کو ہلکا کرنے کی تجویز دی ہے،نیز واضح ہو کہ جسم کے بال بہت لمبے ہوچکے ہیں حتیٰ کہ وہ تقریباً ایک یا دو سینٹی میٹر تک بڑھ گئے ہیں،ہم اللہ سے اس کی شفایابی کی دعا کرتے ہیں۔ جواب:اس طریقے سے بالوں کااگ آنا خاص ہارمونی خلل کے نتیجے میں ہوتا ہے لیکن اس پر ہرحال میں بدن کے بال اتارنے میں کوئی حرج نہیں ہے ،اسی طرح چہرے کے بال اتارنے میں کوئی حرج نہیں،نیز ابروؤں کے وہ بال جولمبے ہوکر تکلیف دیتے ہیں ان کا اتارنا بھی جائز ہے۔ شریعت نے جن بالوں کو اکھاڑنے سے منع کیا ہے ان کے متعلق دو مختلف قول ہیں،بعض نے کہا:وہ ممانعت چہرے کے بالوں کے متعلق ہے اور بعض نے کہا ہے:وہ ممانعت ابروؤں کے بال اتارنے سے ہے،سو اس بنا پر عورت کے لیے اپنے تمام بدن سے بال اتارنے کی اجازت ہے۔رہے چہرے کے بال تو چونکہ بعض لوگ اس کے قائل ہیں کہ ابروؤں کے بال اتارنا منع ہے،لہذا اس کے پیش نظر عورت کے لیے اپنے چہرے کےبال اتارنا جائزہے،مثلاً:مونچھیں اورداڑھی وغیرہ اور اس کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ
Flag Counter