Maktaba Wahhabi

500 - 670
میرے گھر نہیں لوٹے گی تو تجھے تین طلاقیں ہوں،اور مرد کا دعویٰ یہ ہے کہ عورت نے گھر لوٹنے کا ارادہ کیا تھا مگر اس کے بھائی نے اس کو لوٹنے سے منع کردیا تھا؟ جواب:اس مسئلے کا جواب اور وہ ہے طلاق کی قسم کھانے کا مسئلہ،بلاشبہ جب وہ اس میں حانث ہوکیا تو اس کی بیوی پر طلاق پڑ جائے گی،اورجمہور کا یہی موقف ہے۔ رہا دعویٰ اکراہ تو اس میں مناسب یہ ہے کہ تحقیق کرلی جائے،اگر عورت کا میکے میں رہنے اور اپنے خاوند کے گھر نہ لوٹنے پر مجبور کیا جانا ثابت ہوجائے تو اس پر طلاق نہیں پڑے گی اور اگر اکراہ ثابت نہ ہوتو اصل اس کا عدم ہے۔(محمد بن ابراہیم) عورت کے پڑوسیوں کے گھر جانے پر طلاق معلق کی گئی،وہ بھول کر ان کے گھرچلی گئی: سوال: ایک شخص نے اپنی بیوی کو پڑوسیوں کے گھر جانے سے منع کیا اور اس پر طلاق کو معلق کیا،پھر وہ عورت بھول کر ان کے گھر چلی گئی،پھر میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہواتو میاں نے اس کومارا،اس پر عورت نے کہا:مجھ کو طلاق دے دو اور تم اپنی اولاد اور سازوسامان،یعنی جہیز کی ادائیگی سے بری الذمہ ہو۔اس سے وہ غصہ میں آیا اور اس کو طلاق دے دی،پھر وہ اس پر پشیمان ہوا اور عورت نے مانی ہوئی چیزوں میں سے کوئی چیز ابھی اس کے حوالے نہیں کی۔مرد اس کا حکم دریافت کرتاہے۔ جواب:پہلی طلاق ،جب وہ بھول کر پڑوسیوں کے گھر چلی گئی،واقع نہیں ہوگی کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا" (البقرۃ:286) "اے ہمارے رب!ہم سے مواخذہ نہ کر اگر ہم بھول جائیں یا خطا کرجائیں۔" اور حدیث میں ہے: "قَالَ اللّٰهُ : قَدْ فَعَلْتُ"[1] "اللہ تعالیٰ نے(اس آیت میں مذکوردعا کے جواب میں) فرمایا:بلاشبہ میں نے ایسے ہی کیا(یعنی بھول معاف کردی۔)" دوسری طلاق کے متعلق بھی ظاہری بات یہ ہے کہ یہ واقع نہیں ہوئی، اس لیے کہ وہ
Flag Counter