Maktaba Wahhabi

501 - 670
عوض کے مقابلے میں تھی،اور وہ عوض تمہارے حوالے نہیں کیا گیا،لہذا تمہارا اُس عورت سے رجوع کرنا صحیح ہے اور وہ بدستور تمہاری بیوی ہے،اس کے ساتھ حسن سلوک کرو اور اپنی زبان کوطلاق کی تکرار سے محفوظ رکھ،کہیں ایسا نہ ہو کہ تم اپنی بیوی کھو بیٹھو۔(محمد بن ابراہیم) مرد نے قسم کھائی کہ اگر وہ فلاں جگہ گیا تو اس کی بیوی کو طلاق ،پھر وہ وہاں چلا گیا: سوال:ایسے آدمی کے متعلق سوال کیاگیا جس نے کہا:مجھ پر طلاق دینا واجب ہے، میں فلاں جگہ میں نہیں جاؤں گا،پھر وہ اس جگہ چلاگیا ۔اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:جس شخص نے کہا:مجھ پر طلاق دینا واجب ہے،میں فلاں جگہ نہیں جاؤں گا،پھر وہ بھول کر نہیں بلکہ جان بوجھ کر وہاں چلا گیا تو عورت پر ایک طلاق واقع ہوگئی اور اگر وہ مذکورہ جگہ میں نہ جائے تو عورت پر کوئی طلاق شمار نہ ہوگی۔(السعدی) مرد نے بیوی کے لیے اس قول پر طلاق معلق کی کہ جب تمھیں حیض آئے اور تو پاک ہوتو تجھے طلاق: سوال: اس شخص کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے جس نے اپنی بیوی کو کہا:جب تم کو حیض آئے ،پھر تم پاک ہوتو طلاق یافتہ ہے؟اور عملاً اس نے طلاق کا ارادہ کیا تھا لیکن اس کو اپنے اس قول کے بعد اور حیض آنے سے پہلے یہ مناسب لگاکہ وہ اپنی بیوی کو روک لے تو کیا یہ طلاق شمار ہوگی یا نہیں؟اور کیا اسی طرح طلاق شمار ہوگی جب اس کو اس طہر کے بعدبیوی کو روکنے کا خیال آئے جس پر اس نے طلاق معلق کی ہے؟ جواب:یہ ایک خالص شرط پر معلق طلاق ہے۔اس سے مرد کا مقصد بیوی کو کسی چیز پر ابھارنا یا منع کرنا نہیں،لہذا شرط کے پائے جانے پر طلاق واقع ہوجائے گی ،اور وہ شرط حیض کے بعد طہر کا حاصل ہونا ہے،اور مرد کا طلاق کو معلق کرنے کے بعد اس سے رجوع کرنا صحیح نہ ہوگا۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
Flag Counter