Maktaba Wahhabi

57 - 670
جواب:لڑکا جب تک کھانا نہ کھاتا ہو اس کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں اور جب وہ کھاناکھانے لگے تو اس کے پیشاب کو دھویا جائے لیکن لڑکی کا پیشاب،خواہ وہ کھانا کھاتی ہو یا نہ کھاتی ہو،دھویا جائے گا۔ دلیل اس کی وہ حدیث ہے جسے بخاری، مسلم اور ابو داود وغیرہ نے روایت کیاہے۔چنانچہ امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سنن میں اپنی سند کےساتھ ان الفاظ میں ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے: ( ( أَنَّهَا أَتَتْ بِابْنٍ لَهَا صَغِيرٍ لَمْ يَأْكُلْ الطَّعَامَ إِلَى رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَجْلَسَهُ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجْرِهِ ، فَبَالَ عَلَى ثَوْبِهِ ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَنَضَحَهُ وَلَمْ يَغْسِلْهُ) )[1] "بلاشبہ وہ اپنے ایک چھوٹے بیٹے کو،جو ا بھی کھانا نہیں کھاتاتھا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو اپنی گود میں بٹھا لیا تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں پر پیشاب کردیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور اس کپڑے پر اس کے چھینٹے مارے اور کپڑا نہ دھویا۔" ابو داود اور ابن ماجہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کیا ہے کہ بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "يغسل من بول الجارية ويرش من بول الغلام"[2] "بچی کا پیشاب د ھویا جائے اور بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں۔" ابو داود کی ایک اور روایت میں ہے: (( يغسل من بول الجارية وينضح من بول الغلام ما لم يطعم))[3] "لڑکی کے پیشاب کو دھویاجائے اور لڑکے کے پیشاب پر،جب تک وہ کھانا نہ کھاتا ہو،چھینٹے مارے جائیں۔"(سعودی فتویٰ کمیٹی)
Flag Counter