کرنا جائز ہوگا اگرچہ اس لڑکی کے بھائیوں اور بہنوں نے پیغام دینے والے لڑکے کی ماں سے دودھ پیا ہو لیکن مسلمانوں کا اس پر اجماع ہے کہ ان کا دودھ پینا ان دونوں کی شادی پر اثر انداز نہ ہوگا بلکہ جب لڑکے نے کسی عورت سے دودھ پیا تو وہ اس کی رضاعی ماں بن گئی اور اس عورت کا خاوند، یعنی دودھ والا اس لڑکے کا رضاعی باپ بن گیا اور ان دونوں میاں بیوی کی اولاد اس لڑکے کے رضاعی بہن بھائی بن گئے اور ان کے لیے جائز ہے کہ وہ اس لڑکے کی بہنوں سے شادی کر لیں جیسا کہ نسب میں جائز ہے کہ اخیافی بھائی کی بہن اس کے علاتی بھائی سے شادی کرلے۔اس پر مسلمانوں کا اتفاق ہے، کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ )
رضاعی بہن سے شادی کرنے کا حکم:
سوال:ایک آدمی نے اپنی کسی قریبی لڑکی کو نکاح کا پیغام دیاتو اس لڑکی کے باپ نے کہا: اس لڑکی نے تیرے ساتھ دودھ پیا ہوا ہے اور یہ کہہ کر اس نے لڑکے کو اس سے شادی کرنے سے روک دیا۔ جب لڑکی کا باپ فوت ہوا تو لڑکے نے اس لڑکی سے شادی کر لی۔ اور عادل لوگوں نے گواہی دی کہ اس لڑکی کی ماں نے اس شادی کرنے والے لڑکے کو دودھ پلایا ہوا ہے، پھر بعد میں اس نے انکار کرتے ہوئے کہا: میں نے ایک خاص مقصد کے لیے غلط بیانی کی ہے تو کیا اس مذکورہ لڑکے کی اس لڑکی سے شادی جائزہے؟
جواب:جب لڑکی کی ماں اپنی سچائی میں مشہور ہے اور اس نے یہ بیان دیا کہ اس نے مذکورہ لڑکے کو پانچ رضعات دودھ پلایا ہے تو اس کی یہ بات اس معاملے میں قبول کی جائے گی اور علماء کے دو اقوال میں سے صحیح قول کے مطابق جب اس لڑکے نے اس لڑکی سے شادی کر لیا تو ان کے درمیان جدائی کرادی جائے گی، جیسا کہ"صحیح بخاری" میں یہ ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ بن حارث کو اپنی بیوی سے علیحدگی اختیار کرنے کا حکم دیا جب ایک کالی لونڈی نے یہ بیان دیا کہ اس نے ان دونوں کو دودھ پلایا ہوا ہے۔
|