Maktaba Wahhabi

575 - 670
لیکن اگر لڑکی کی ماں کے سچا ہونے میں یا رضعات کی تعداد میں کوئی شبہ ہوتو بھی یہ معاملہ شبہات میں سے ہوگا جن سے بچنا اولیٰ اور بہتر ہے اور ان کے درمیان بغیر کسی دلیل کے علیحدگی نہیں کرائی جائے گی ۔ اور جب وہ شادی سے پہلے اپنی گواہی سے پلٹ جائے تو شادی حرام نہیں ہو گی لیکن اگر معلوم ہوجائے کہ وہ اپنے اس رجوع میں جھوٹی ہے اور اس نے اس وجہ سے رجوع کیا ہے کہ لڑکا لڑکی سے دخول کر چکا ہے اور یہ اب گواہی چھپا رہی ہے تو شادی جائز نہ ہوگی۔واللہ اعلم(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ) مدت رضاعت کا بیان: سوال:ایک آدمی کی چچا زاد بہن ہے اور اس مذکورہ لڑکی کے والد نے اس مذکورہ آدمی کی ماں سے اس کے بھائیوں میں سے کسی ایک کے ساتھ دودھ پیا ہے اور آدمی کی مذکورہ ماں نے بتایا کہ جب اس آدمی نے دودھ پیا تو اس کی عمر دو سال سے زیادہ تھی۔ کیا اس مذکورہ آدمی کے لیے اپنی چچا زاد بہن سے شادی کرنا جائز ہے؟ جواب:جب رضاعت مدت رضاعت (دوسال)کے بعد ہوتو کوئی بھی حرمت ثابت نہیں ہوتی۔(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ) جب میاں بیوی کو شادی کے کئی سال بعد علم ہو کہ وہ رضاعی بہن بھائی ہیں؟ سوال:کسی شخص نے ایک عورت سے شادی کی اور اس شخص کے اس عورت سے کئی بچے ہوئے۔ اس عرصے میں ایک شخص آیا جس کا مذکورہ شخص کی بیوی سے جھگڑا ہوا اور اس نے اس کے خاوند کو بتایا کہ تیری یہ بیوی جو تیرے نکاح میں ہے، اس نے تیری ماں کا دودھ پیا ہوا ہے۔ جواب:اگر یہ شخص سچائی میں مشہور ہے اور جو اس نے دعوی کیا ہے اس کی وہ خوب خبر رکھنے والا ہے کہ اس بیوی نے اپنے خاوند کی ماں سے مدت رضاعت (دوسال) کے اندر پانچ رضعات دودھ پیا ہے تو اس معاملے میں اس کے قول کی طرف رجوع کیا جائےگااور اگر مذکورہ طریقے سے رضاعت ثابت نہیں تو اس کے قول کی طرف رجوع کرنا واجب نہیں ہے اگرچہ اس نے خود دودھ پیتے ہوئے دیکھا ہو۔(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter