Maktaba Wahhabi

576 - 670
شک کی بنا پر حرمت رضاعت کا حکم : سوال:ایک عورت نے دوسری عورت کو اپنا بچہ پکڑایا جبکہ وہ دونوں حمام میں تھیں تو جس عورت نے بچہ پکڑااس کو یہ پتا نہیں چلا کہ کب اس بچے نے اس کا پستان منہ میں ڈال لیا۔ لہٰذا اس نے فوراًاپنا پستان بچے کے منہ سے کھینچ لیا اور اس کو یہ معلوم نہیں کہ اس دوران بچے نے دودھ پیا ہے یا نہیں؟کیا مذکورہ بچے کے لیے مذکورہ عورت کی بیٹیوں سے شادی کرنا حرام ہوگا یا نہیں؟ جواب:اس سے مذکورہ بچے پر اس عورت کی اولاد میں سے کسی سے شادی کرنا حرام نہیں ہو گا کیونکہ وہ اس کی رضاعی ماں نہیں ہے، اور نہ ہی ائمہ اربعہ میں سے کسی کے نزدیک شک کے ساتھ حرمت ثابت ہوتی ہے۔ واللہ اعلم (ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ) آنکھوں میں بیوی کا دودھ ڈالنے اور دوران مباشرت بیوی کا دودھ پینے کا حکم: سوال:ایک آدمی کو آشوب چشم کی بیماری تھی سو اس نے اپنی بیوی کے دودھ سے آنکھوں کو دھویا کیا اس کی بیوی اس پر حرام ہوجائے گی جب اس کا دودھ کسی طرح اس کے پیٹ میں جائے ؟اور ایک آدمی اپنی بیوی سے پیار کرتے ہوئے کھیل کود کرتا ہے اور اس کا دودھ پی لیتا ہے کیا اس کی بیوی اس پر حرام ہو جائے گی؟ جواب:اپنی بیوی کے دودھ سے آنکھیں دھونا جائز نہیں ہے، البتہ ایسا کرنے سے آدمی پر اس کی بیوی دو وجہوں سے حرام نہیں ہوجاتی : 1۔پہلی وجہ یہ ہے کہ ایسا کرنے والا بڑی عمر کا ہے اور بڑی عمر کا آدمی اپنی عورت یا کسی اور عورت کا دودھ بھی پی لے تو ائمہ اربعہ اور جمہور علماء کے نزدیک اس سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی ہے اور کتاب و سنت بھی اس بات پر شاہد ہیں۔ رہی سالم مولیٰ ابی حذیفہ رضی اللہ عنہ کے قصے میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث تو جمہور کے نزدیک یہ صرف انھی کے ساتھ خاص ہے کیونکہ انھوں نے منہ بولا بیٹا بنانے کے حرام ہونے سے پہلے اس کو متبنی بنا رکھا تھا۔
Flag Counter