Maktaba Wahhabi

580 - 670
میں وارد عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت بھی مذکورہ توجیہ کی طرف راہنمائی کرتی ہے،چنانچہ وہ فرماتی ہیں کہ جب میں نے صفوان بن معطل کی آواز سنی تو میں نے اپنا چہرہ چھپالیا جبکہ اس نے مجھے پردے سے پہلے دیکھا بھی ہواتھا۔ لہذا اس سے معلوم ہوا کہ پردے والی آیت کے نازل ہونے کے بعد عورتیں چہرے کو چھپانے کی پابند تھیں،اور آیت کریمہ میں پردے سے مراد بھی یہی ہے،جیسا کہ یہ فرمان الٰہی ہے: "وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ "(الاحزاب:53) "اور جب تم ان سے کوئی سامان مانگو تو ان سے پردے کے پیچھے سے مانگو۔" لیکن جو امام ابو داود نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسماء رضی اللہ عنہا کے بارے میں فرمایا تھا: "إِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا بَلَغَتْ الْمَحِيضَ لَمْ تَصْلُحْ أَنْ يُرَى مِنْهَا إِلا هَذَا وَهَذَا"[1] "جب عورت یقینی طور پر بلوغت کو پالیتی ہے تو اس سے کسی(عضو) کا ظاہر ہونا جائز نہیں مگریہ اور یہ(اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کی طرف اشارہ کیا۔)" یہ حدیث ضعیف ہے ۔بہت ساری خامیوں کی وجہ سے اسے دلیل بنانا جائز ہی نہیں،ایک تو عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرنے والے اور ان کے درمیان انقطاع ہے اور دوسرا اس کے کچھ راوی بھی کمزور ہیں ،جیسے سعید بن بشیر،اور قتادہ کی تدلیس عن سے بیان کرنے کی صورت میں،اور اس کے شرعی دلائل(آیات واحادیث) کے خلاف ہونے کی وجہ سے بھی جو کہ اس بات کی طرف راہنمائی کرتے ہیں کہ عورت کو اپنا چہرہ،ہتھیلیاں اور تمام جسم چھپانا ضروری ہے۔ اور اگر مذکورہ حدیث درست بھی تسلیم کی جائے تو اس کی پردے والی آیت کے نازل ہونے سے پہلے سمجھا جائے گا دلائل میں تطبیق کا انداز اختیار کرتے ہوئے،اللہ ہی سیدھی راہ کی طرف راہنمائی کرنے کی توفیق دینے والا ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
Flag Counter