Maktaba Wahhabi

597 - 670
جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ ۖ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ۗ وَاللّٰهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ"(النور:60) ’’ اور عورتوں میں سے بیٹھ رہنے والیاں، جو نکاح کی امید نہیں رکھتیں سو ان پر کوئی گناہ نہیں کہ اپنے کپڑے اتار دیں، جب کہ وہ کسی قسم کی زینت ظاہر کرنے والی نہ ہوں اور یہ بات کہ (اس سے بھی) بچیں ان کے لیے زیادہ اچھی ہے اور اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘ قواعد سے مراد وہ بوڑھی عورتیں ہیں جو نکاح کی رغبت نہیں رکھتیں اور خوبصورتی کوظاہر نہیں کرتیں تو ان کے اپنے غیر محرم رشتہ داروں سے بے پردہ ہونے میں کوئی گناہ نہ ہوگا،البتہ زیادہ محتاط اور بہتر ان کا پردہ کرنا ہی اللہ سبحانہ کے فرمان کی وجہ سے: "وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ"(النور:60) اور اس لیے بھی کہ بعض بوڑھی عورتوں کی خوبصورتی کی وجہ سے فتنے کا امکان موجود ہے اگرچہ وہ بوڑھی زینت ظاہر کرنے والی نہ ہو لیکن اگر زیب وزینت ظاہر کرنے والی ہوتو پردہ چھوڑنا جائز نہیں۔زیب وزینت کےاظہار میں چہرے کو سُرمے وغیرہ سے اچھا نمایاں کرنا بھی شامل ہے۔(سماحۃ الشیخ عبداللہ بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) برقع اور دستانوں کا استعمال: سوال:برقع اور دستانوں کے استعمال کا کیا حکم ہے؟ جواب:ہتھیلیاں چھپانے کے لیے عورت کا دستانوں کو استعمال کرنا مناسب ہے،نیز برقع کا استعمال بھی جائز ہے جب وہ دیکھنے کے لیے دونوں آنکھوں یا ایک آنکھ کے سوا چہرے کو چھپا ڈالے،اس پرعائشہ رضی اللہ عنہا کا احرام والی عورت کے بارے میں یہ قول بھی دلالت کرتاہے: "نہ وہ نقاب کرے اور نہ برقع پہنے اور نہ زعفران اور ورس(بوٹی) کا رنگا ہوا کپڑا ہی پہنے۔"
Flag Counter