Maktaba Wahhabi

602 - 670
جائیں۔نیز وہ ا پنے چہرے کو بیگانے مردوں کے سامنے نہ کھولے،اور نہ اس کا کپڑا اتنا باریک ہو کہ اس کے پیچھے سے اس کا بدن اور رنگ نظر آسکے۔حقیقت میں اسے چھپانے والا کپڑا نہیں سمجھا جائے گا بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح حدیث میں بتایا ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جہنمیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں میں نے ان دونوں کو ابھی تک نہیں دیکھا ایک قسم ایسے مردوں کی ہے جن کے پاس گائے کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے،اور دوسری قسم ان عورتوں کی ہے جو پہننے والی ننگی،مائل ہونے والی اور کرنے والی ہوں گی،ان کے سر بختی اونٹوں کی کہانوں کی طرح ہوں گے،وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائیں گی۔"[1] "پہننے والی ننگی:کا مطلب ہے کہ وہ کچھ لباس تو پہنیں گی،لیکن حقیقت میں ننگی ہوں گی کیونکہ یہ کپڑے چھپا نہیں سکتے،لہذا یہ تو محض ظاہری طور پر کپڑے ہیں، اپنے بدن کو نہ چھپانے کی وجہ سے،یا تو باریک ہونے کی وجہ سے یا چھوٹا ہونے کی وجہ سے یا ان کے جسم پر پورے نہ آنے کی وجہ سے،لہذامسلمان عورتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس سے خبردار رہیں۔(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان) مردوں جیسی پتلون پہننا: سوال:کیا عورت کےلیے مردوں جیسی پتلون پہننا جائز ہے؟ جواب:عورت کو تنگ لباس پہننے کی کوئی گنجائش نہیں کیونکہ اس سے اس کے بدن کی حدبندی اور نشاندہی کا امکان ہے جو فتنہ انگیزی کاسبب ہے۔اکثر وبیشتر پتلونیں تنگ ہوتی ہیں جو بدن کے حصوں کے حجم کو ظاہر کرتی ہیں،جیسے کہ کبھی عورت کے پتلون پہننے سے مردوں کی مشابہت بھی ممکن ہے ،اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں سے مشابہت رکھنے والی عورتوں کو پھٹکارا ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) چھوٹی لڑکیوں کاچھوٹا لباس پہننا: سوال:بعض عورتیں اللہ ان کو ہدایت دے،اپنی کم عمر لڑکیوں کو ایسے چھوٹے کپڑے
Flag Counter