Maktaba Wahhabi

655 - 670
حالانکہ وہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے،جیسا کہ مذکورہ اجتماعات میں ایسی گانے والیاں ہوتی ہیں جو گاگا کر لوگوں کو جگاتی ہیں۔کیا کسی عورت کا اس میں دلہن یا دلہن کے گھر والوں کی عزت افزائی کےلیے ،نہ کہ گانے والی کو سننے کے لیے ،حاضر ہونا حرام ہے؟ جواب:اگر شادی کی تقریبات منکرات،مثلاً:مردوزن کے اختلاط اور فحش وعریاں گانوں سے پاک ہوں یا جب عورت وہاں جائے تو منکرات کو ختم کرسکے تو خوشی کی محفل میں شریک ہونا۔ اس کے لیے جائز ہے بلکہ اگر وہاں منکرات کی گرم بازاری ہو اور وہ ان کو ختم کرنے کی طاقت رکھتی ہو تو وہاں جانا ضروری ہوجاتا ہے۔اور اگر ان تقریبات میں ایسی برائیاں ہوں کہ جن کے انکار کی وہ طاقت نہ رکھتی ہو تو اللہ تعالیٰ کے فرمان کے عام ہونے کی وجہ سے وہاں جانا اس کے لیے حرام ٹھہرتاہے: "وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ وَذَكِّرْ بِهِ أَن تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللّٰـهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِن تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَّا يُؤْخَذْ مِنْهَا ۗ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُوا بِمَا كَسَبُوا ۖ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ" (الانعام:70) ’’اور ان لوگوں کو چھوڑ دے جنھوں نے اپنے دین کو کھیل اور دل لگی بنا لیا اور انھیں دنیا کی زندگی نے دھوکا دیا اور اس کے ساتھ نصیحت کر کہ کہیں کوئی جان اس کے بدلے ہلاکت میں (نہ) ڈال دی جائے جو اس نے کمایا، اس کے لیے اللہ کے سوا نہ کوئی مددگار ہو اور نہ کوئی سفارش کرنے والا۔ اور اگر وہ فدیہ دے، ہر فدیہ، تو اس سے نہ لیا جائے، یہی لوگ ہیں جو ہلاکت کے سپرد کیے گئے، اس کے بدلے جو انھوں نے کمایا، ان کے لیے گرم پانی سے پینا اور درد ناک عذاب ہے، اس وجہ سے کہ وہ کفر کرتے تھے۔‘‘ اور اللہ عزوجل کے فرمان کی وجہ سے: "وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللّٰـهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ"(لقمان:6) ’’اور لوگوں میں سے بعض وہ ہے جو غافل کرنے والی بات خریدتا ہے، تاکہ جانے بغیر اللہ کے راستے سے گمراہ کرے اور اسے مذاق بنائے۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔‘‘ گانے بجانے اور آلات لھو ولعب کی مذمت میں آنے والی احادیث بہت زیادہ
Flag Counter