Maktaba Wahhabi

69 - 670
کی وہ عبادت کرنے سے روک دیا گیا ہے جو وہ حیض کے آنے سے پہلے کرتی تھی۔ لہٰذا ہمارے لیے یہ جائز نہیں کہ ہم عورت کے لیے عبادت کا دائرہ تنگ کرتے ہوئے اس کو نماز کے ساتھ مشروع عبادت سے بھی روک دیں ۔ پھر مزید یہ کہ عورت کو نماز پڑھنے سے روکا گیاہے، اس کے علاوہ دیگر عبادات سے تو نہیں روکا گیا تو ہم بھی اس چیز میں وسعت پیدا کرتے ہیں جس میں اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے لیے وسعت پیدا کی ہے۔ میں اس مسئلہ کی مناسبت سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی وہ حدیث بھی اکثر ذکر کیا کرتا ہوں کہ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرنے کے لیے آئیں اور انھوں نے مکہ کے قریب "سرف"مقام پر قیام کیا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو حیض آجانے کی وجہ سے روتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: "اصنعي ما يصنع الحاج غير أن لا تطوفي بالبيت"[1] "بیت اللہ کے طواف کے علاوہ وہ تمام کام کرو جو حاجی کرتے ہیں۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو قرآن پڑھنے اور مسجد حرام میں داخل ہونے سے منع نہیں کیا۔(علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ ) کیا باوضو عورت کا بچے کے پاخانے کو دھونا ناقض وضو ہے؟ سوال:نماز کے لیے باوضو عورت کےبچے نے پاخانہ کیا اور ضرورت تھی کہ اس کو دھویا جائے۔ اس باوضو خاتون نے اس کودھویا اور اس کی نجاست کو صاف کیا تو کیا ایسا کرنے سے اس عورت کا وضو ٹوٹ جا تا ہے؟ جواب:اگر وہ بچے کی پیشاب اور پاخانے والی جگہ کو چھوتی ہے تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا۔البتہ اگر وہ بچے کی دونوں شرمگاہوں کو چھوئے بغیر اس کو دھوتی ہے تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا۔ خواہ وہ اپنے ہاتھ سے ہی کیوں نہ گندگی کو دھوئے۔صرف بچے کی صفائی ستھرائی کے بعد اپنا ہاتھ دھولے اور اس بات کی احتیاط بھی کرے کہ اس کے بدن یا کپڑے پر نجاست نہ گرنے پائے۔(سماحۃ الشیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter