Maktaba Wahhabi

70 - 670
کیا بچے کی صفائی کرنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ سوال:باوضو عورت جب اپنے بچے کی صفائی ستھرائی کرے تو کیا اس کے لیے دوبارہ وضو کرنا ضروری ہے؟ جواب:جب عورت اپنے بچے یا بچی کی صفائی ستھرائی کرے اور شرم گاہ کو چھوئے تو اس پر دوبارہ وضو کرنا واجب نہیں ہے وہ صرف اپنے ہاتھ دھولے گی کیونکہ بغیر شہوت کے شرمگاہ کو چھونا وضو کو واجب نہیں کرتا۔اور یہ بات معلوم ہے کہ عورت کے دل میں اپنی اولاد کی شرمگاہ کو دھوتے ہوئے شہوت کا شائبہ بھی پیدا نہیں ہوتا۔ لہٰذا جب وہ اپنے بچے یا بچی کی صفائی ستھرائی کرے تو صرف لگنے والی نجاست سے ہاتھ دھولے، اس پر وضو کرنا واجب نہیں ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) کیا بچے کی نجاست دھونا عورت کے لیے ناقص وضو ہے؟ سوال:میرے چند بچے ہیں، میں نے وضو کیا اور وضو کے بعد اپنے بچوں کی نجاست صاف کی، کیا ایسا کرنے سے وضو ٹوٹ جا تا ہے یا نہیں؟ جواب:باوضو شخص کے اپنے یا کسی دوسرے کے بدن سے نجاست دھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا ،البتہ اگر تم نے بچے کی شرمگاہ کو چھواتو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا۔ جس طرح انسان کے اپنے شرمگاہ کو چھونے سے وضو ٹوٹ جا تا ہے۔(سعودی فتوی کمیٹی) بچوں کی شرمگاہ کو چھونے سے وضو کے ٹوٹنے کا حکم سوال:کیا اپنے چھوٹے بچے کا لباس تبدیل کرتے وقت اس کی شرمگاہ پر ہاتھ لگ جانا میرے وضو کو توڑ دے گا ؟ جواب:بغیر کسی اوٹ اور پردے کے شرمگاہ کو چھونا وضو کو توڑدیتا ہے، خواہ جس کی شرمگاہ کو چھواگیا ہے وہ چھوٹی عمر کا ہو یا بڑی عمر کا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ مَسَّ فَرْجَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ"[1] "جواپنی شرمگاہ کو چھوئے وہ وضو کرے۔"
Flag Counter